سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے لوک سبھا میں سرینگر جموں شاہراہ پر سڑک حادثات کا معاملہ اُٹھاتے ہوئے سڑک، ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت سے قومی شاہراہ 44 پر جموں و کشمیر سیکشن میں ہونے والی اموات کے واقعات کو موثر طریقے سے کم کرنے کے لئے کئے گئے اقدامات پر جواب طلب کیا ہے۔
ایک معاملے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے مسعودی نے سوال پوچھا جس میں گزشتہ ایک سال کے دوران سرینگر جموں نیشنل ہائی وے 44 پر سڑک حادثات اور ان کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد اور مذکورہ مدت کے دوران لینڈ سلائیڈنگ اور سخت موسمی حالات کی وجہ سے شاہراہ کو بند کئے جانے والے دنوں کی تعداد کے حوالے سے متعلقہ وزارت سے تحریری جواب طلب کیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا مذکورہ حکومت نیشنل ہائی وے 44 پر حادثے کے مقامات کے قریب کوئی ٹراما سینٹر قائم کرنے کا ادارہ رکھتی ہے تو اس کی تفصیلات فراہم کی جائے اور اگر ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے تو پھر اس کی وجوہات کیا ہیں۔انہوں نے شاہراہ پر ہلاکتوں کے واقعات کو موثر طریقے سے کم کرنے کے لے حکومت کی طرف سے اٹھاے جانے والے اقدامات کے بارے میں بھی وضاحت طلب کی۔
انہوں نے یہ بھی جاننا چاہا کہ کیا شاہراہ پر نئی تعمیر شدہ ٹنل ماحولیاتی خطرات کی وجہ سے گر گئی ہے اور اگر ایسا ہے تو اس کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔
اپنے جواب میں متعلقہ وزیر نتن گٹکری نے کہا کہ گزشتہ سال حادثات کی کل تعداد 648 رہی اور مجموعی طور پر 93 اموات ہوئیں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے سڑکوں کی بندش صرف چند گھنٹے جاری رہی کیونکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (NHAI) نے سلائیڈوں کو ہٹانے اور ٹریفک کو جلد سے جلد معمول پر لانے کے لئے حساس مقامات پر فوری رسپانس ٹیمیں تعینات کر دی ہیں۔
اپنے جواب میں گٹکری نے مزید کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کی طرف سے حال ہی میں مکمل ہونے والے منصوبوں پر طبی امداد کی چوکیاں تعمیر کی گئی ہیں اور زیر تعمیر پروجیکٹوں میں میڈیکل ایڈ پوسٹ کی تعمیر کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
انہوں نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ نیشنل ہائی وے 44 جموں سرینگر سیکشن کی 260 کلومیٹر کی لمبائی میں سے تقریباً 210 کلومیٹر کو فور لیننگ مکمل ہوگئی ہے ، جس میں سے 21.50 کلومیٹر پر مشتمل 10 ٹنلیں شامل ہیں۔باقی ماندہ 50 کلومیٹر میں فور لینگ کا کام بشمول 6 سرنگیں (9.664 کلومیٹر لمبائی میں) اور پلوں (6.02 کلومیٹر) پر کام جاری ہے،جسے اگست 2025 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
گڈکری نے مزید کہا کہ ان سرنگوں اور پلوں کی تکمیل کے بعد سرینگر جموں شاہراہ لینڈ سلائیڈنگ کے اثر سے زیادہ تر آزاد ہو جائے گا اور جموں اور سری نگر کے درمیان تمام موسمی رابطہ کو یقینی بنایا جائے گا۔
(یو این آئی)