امسال 2020 حج کے لیے کئی بار درخواستیں جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کے باجود بھی صرف 16700 فارم ہی موصول ہوئے ہیں۔ اگر اس تعداد کا گزشتہ برسوں سے موازنہ کیا جائے تو یہ نہایت ہی کم ہے۔
جموں و کشمیر حج کمیٹی کو 2018 میں 25ہزار درخواستیں موصول ہوئی تھیں جبکہ 2017 میں 35ہزار فارم جمع کئے گئے تھے۔ وہیں 2019 میں وادی کشمیر سے 11ہزار عازمین کو منتخب کیا گیا تھا۔
اس طرح 2020 حج درخواستیں دینے کی شرح میں 35فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
امسال درخواستوں میں کمی کے کئی وجوہات کار فرما بتائے جا رہے ہیں۔ رواں سال 5اگست سے تنظیم نو قانون کے بعد وادی کی اضطرابی صورتحال کے چلتے معیشت کو ہوئے ہزاروں کروڑ روپے کے نقصان کو ایک وجہ کے طور مانا جا رہا ہے۔ وہیں قریب گزشتہ پانچ ماہ سے انٹرنیٹ پر عائد مسلسل پابندی کو بھی اہم وجہ سمجھا جا رہا ہے کیونکہ طویل انٹرنیٹ کی معطلی سے وادی کشمیر میں حج کی خواہش رکھنے والے افراد تاریخ میں توسیع کے باوجود بھی فارم جمع کرنے سے قاصر رہے۔
حج درخواستوں کی کل تعداد میںزیادہ تر فارم وادی کے 10اضلاع سے موصول ہوتے تھے تاہم اس بار ایسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔
وہیں دوسری جانب حج کمیٹی جموں کشمیر کے اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ نہ صرف اس سال وادی کشمیر میں حج درخواستوں میں کمی دیکھنے کو ملی بلکہ باقی ریاستوں میں بھی اسی طرح کی کمی دیکھی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ 2019 میں وادی سے 10ہزار عازمیں کو حج کے لئے منتخب کیا گیا تھا تاہم بعد میں سعودی حکومت نے بھارت کے کوٹے میں اضافہ کیا تھا جس بنا پر جموں کشمیر کے حج کوٹے میں ایک ہزار نشستوں کا اضافہ کر دیا گیا اور یوں رواں سال 2019 میں 11ہزار عازمین نے حج کے فرائض انجام دئیے تھے۔