ETV Bharat / state

Pahari Reservation Bill سرینگر میں گجر آبادی کا مہاجرگا کا انعقاد - ایس ٹی ریزرویشن بل جموں و کشمیر

سرینگر کی شیر کشمیر پارک میں وادی کے مختلف اضلاع سے گجر آبادی کے لوگ اتوار کے روز جمع ہوئے اور مہا جرگا کا انعقاد کیا۔ اس جرگے میں مرکزی سرکار کو متنبہ کیا کہ پہاڑی ریزویشن بل کو واپس لیا جائے۔

Gujjars-organise-jirga-against-Pahari Reservation Bill In Srinagar
سرینگر میں گجر آبادی کا مہا جرگا کا انعقاد
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 17, 2023, 10:41 PM IST

سرینگر میں گجر آبادی کا مہا جرگا کا انعقاد

سرینگر:بی جے پی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی پہاڑی آبادی کو درج فہرست طبقہ (شیڈول ٹرائب) دینے کے متعلق بل کے خلاف گجر آبادی ناراض ہیں۔ اسی سلسلے کے تحت اتور کے روز جموں وکشمیر کے گجر آبادی نے سرینگر میں مہا پنچایت کا اہتمام کیا گیا اور اپنا احتجاج درج کیا۔ سرینگر کی شیر کشمیر پارک میں وادی کے مختلف اضلاع سے گجر آبادی کے لوگ جمع ہوئے اور مہا جرگا کا انعقاد کیا اور مرکزی سرکار کو متنبہ کیا کہ اس بل کو واپس لیا جائے۔


دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر ایل جی انتظامیہ نے پہاڑی آبادی کو ریزرویشن دینے کی تجویز پر سابق جسٹس جی ڈی شرما کمیشن کا قیام کیا، جس نے پہاڑیوں کو درجہ فہرست طبقہ اور بعض لوگوں کو درجہ فہرست ذاتوں میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس تجویز کے بعد نیشنل کمیشن فار ریزرویشن نے منظور کیا ہے۔ غور طلب ہے کہ اکتوبر میں کشمیر دورے کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ پہاڑی طبقے کو ریزویشن دی جائے گی، لیکن اس ریزویشن سے گجر بکروال کی ریزرویشن کا ایک فیصد کم نہیں کیا جائے گا، تاہم گجر آبادی اس سے مطمئن نہیں ہوئے۔


پہاڑی آبادی کو نوکریوں اور دیگر معاملات میں چار فی صد ریزرویشن پہلے سے ہی تھی لیکن اب ان کا مطالبہ درج فہرست طبقہ کا ہے جو اب منظور ہوا۔ تاہم اس فیصلے سے گجر اور پہاڑی آبادیوں کے مابین تلخیاں بڑھ گئی ہیں کیونکہ گجر آبادی کا کہنا ہے کہ پہاڑی کوئی طبقہ یا قبیلہ نہیں ہے اور یہ آبادی محض زبان پر قبیلے کے درجے کے مستحق نہیں ہے۔
جموں کشمیر میں نئی حدبندی میں درجہ فہرست طبقوں کے لئے نو اسمبلی حلقے مختض کیے گئے ہیں، یعنی ان پر صرف اسی طبقے کے لوگ انتخابی میدان میں امیدوار ہوں گے اور جنرل درجے کے لوگ ان سیٹوں پر محض ووٹ ڈال سکتے ہیں لیکن الیکشن میں بطور امیدوار نہیں کھڑا ہوسکتے ہیں۔جموں کشمیر میں راجوری، پونچھ، بارہمولہ اور کپواڑہ کی نو اسمبلی نشتوں میں گجر بکروال اور پہاڑی آبادی مقیم ہے۔

مزید پڑھیں:


بعض سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی نظریں ان نو سیٹوں پر مرکوز ہے۔ پہاڑی آبادی کو درجہ دینے سے وہ ان سیٹوں میں اسمبلی انتخابات میں ووٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ ان نشستوں میں مسلم اکثریت آبادی رہائش پذیر ہے۔ گجر بکروال آبادی کے کارکنان کا کہنا ہے کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں یہ آبادی بی جے پی کے خلاف سیاسی مہم چلائی گی۔
مختص کی گئی ان نو سیٹوں میں گجر بکروال آبادی والی اکثریت سیٹوں میں راجوری، تھانہ منڈی، کوٹرنکہ، پونچھ، مینڈھر، سرنکوٹ نشستیں ہیں جبکہ نوشہرہ، سندربنی، پہاڑی اکثریت والی سیٹیں ہیں۔ وہیں کشمیر میں بارہمولہ اور کپواڑہ میں پہاڑی آبادی مقیم ہے۔

سرینگر میں گجر آبادی کا مہا جرگا کا انعقاد

سرینگر:بی جے پی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی پہاڑی آبادی کو درج فہرست طبقہ (شیڈول ٹرائب) دینے کے متعلق بل کے خلاف گجر آبادی ناراض ہیں۔ اسی سلسلے کے تحت اتور کے روز جموں وکشمیر کے گجر آبادی نے سرینگر میں مہا پنچایت کا اہتمام کیا گیا اور اپنا احتجاج درج کیا۔ سرینگر کی شیر کشمیر پارک میں وادی کے مختلف اضلاع سے گجر آبادی کے لوگ جمع ہوئے اور مہا جرگا کا انعقاد کیا اور مرکزی سرکار کو متنبہ کیا کہ اس بل کو واپس لیا جائے۔


دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر ایل جی انتظامیہ نے پہاڑی آبادی کو ریزرویشن دینے کی تجویز پر سابق جسٹس جی ڈی شرما کمیشن کا قیام کیا، جس نے پہاڑیوں کو درجہ فہرست طبقہ اور بعض لوگوں کو درجہ فہرست ذاتوں میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس تجویز کے بعد نیشنل کمیشن فار ریزرویشن نے منظور کیا ہے۔ غور طلب ہے کہ اکتوبر میں کشمیر دورے کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ پہاڑی طبقے کو ریزویشن دی جائے گی، لیکن اس ریزویشن سے گجر بکروال کی ریزرویشن کا ایک فیصد کم نہیں کیا جائے گا، تاہم گجر آبادی اس سے مطمئن نہیں ہوئے۔


پہاڑی آبادی کو نوکریوں اور دیگر معاملات میں چار فی صد ریزرویشن پہلے سے ہی تھی لیکن اب ان کا مطالبہ درج فہرست طبقہ کا ہے جو اب منظور ہوا۔ تاہم اس فیصلے سے گجر اور پہاڑی آبادیوں کے مابین تلخیاں بڑھ گئی ہیں کیونکہ گجر آبادی کا کہنا ہے کہ پہاڑی کوئی طبقہ یا قبیلہ نہیں ہے اور یہ آبادی محض زبان پر قبیلے کے درجے کے مستحق نہیں ہے۔
جموں کشمیر میں نئی حدبندی میں درجہ فہرست طبقوں کے لئے نو اسمبلی حلقے مختض کیے گئے ہیں، یعنی ان پر صرف اسی طبقے کے لوگ انتخابی میدان میں امیدوار ہوں گے اور جنرل درجے کے لوگ ان سیٹوں پر محض ووٹ ڈال سکتے ہیں لیکن الیکشن میں بطور امیدوار نہیں کھڑا ہوسکتے ہیں۔جموں کشمیر میں راجوری، پونچھ، بارہمولہ اور کپواڑہ کی نو اسمبلی نشتوں میں گجر بکروال اور پہاڑی آبادی مقیم ہے۔

مزید پڑھیں:


بعض سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی نظریں ان نو سیٹوں پر مرکوز ہے۔ پہاڑی آبادی کو درجہ دینے سے وہ ان سیٹوں میں اسمبلی انتخابات میں ووٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ ان نشستوں میں مسلم اکثریت آبادی رہائش پذیر ہے۔ گجر بکروال آبادی کے کارکنان کا کہنا ہے کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں یہ آبادی بی جے پی کے خلاف سیاسی مہم چلائی گی۔
مختص کی گئی ان نو سیٹوں میں گجر بکروال آبادی والی اکثریت سیٹوں میں راجوری، تھانہ منڈی، کوٹرنکہ، پونچھ، مینڈھر، سرنکوٹ نشستیں ہیں جبکہ نوشہرہ، سندربنی، پہاڑی اکثریت والی سیٹیں ہیں۔ وہیں کشمیر میں بارہمولہ اور کپواڑہ میں پہاڑی آبادی مقیم ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.