سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آج 209 ویں جمعہ کو بھی میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو حکام کی طرف سے نماز جمعہ کی ادائیگی اور وعظ و تبلیغ کی اجازت نہیں دی گئی۔ انجمن نے کہا کہ میرواعظ کی طرف سے حکام کو ایک قانونی نوٹس بھیجے ہوئے ایک ہفتہ ہو چکا ہے تاکہ ان کی نظر بندی پر حکومت اپنی پوزیشن واضح کریں اور انہیں غیر قانونی نظر بندی سے رہا کیا جائے۔
واضح ریے گزشتہ جمعے کو انجمن نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان متضاد بیانات اور میر واعظ کشمیر کی ہر طبقے کی طرف سے بار بار رہائی کی اپیلوں کے باوجود اور ایل جی کے بیان کے پیش نظر میر واعظ کی 4 سالہ نظر بندی کے تناظر میں میر واعظ اب قانونی راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور وہ متعلقہ حکام کو قانونی نوٹس بھیجے گے تاکہ حکام ان کی نظر بندی کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کر سکے۔
مزید پڑھیں: Mirwaiz Detention میرواعظ اپنی رہائی کیلئے اب قانون کا دروازہ کھٹکھٹانے جارہے ہیں، انجمن واقاف
ادھر آج ’’آپریشن جامع مسجد ‘‘کے 34سال مکمل ہونے پر انجمن اوقاف نے اس بدنام زمانہ آپریشن کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے اس اولین مذہبی اور عوامی ادارے کی حیثیت سے جامع مسجد کی مرکزیت کو کمزور کرنے کی بارہا کوششیں ماضی میں بھی ناکام ہو چکی ہیں اور انشاء اللہ مستقبل میں بھی کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔
واضح رہے کہ چار سال قبل 5 اگست 2019 کو دفعہ 370کی منسوخی سے ایک روز پہلے مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران و کارکنان، انسانی حقوق کارکنان کے علاوہ علیحدگی پسند لیڈران کو بھی نظر بند / گرفتار کیا گیا تھا۔ خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی کے کئی ماہ بعد مین اسٹریم سیاسی لیڈران کو رہا کیا گیا تاہم میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق ابھی بھی اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔