محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ حکومت کی غلط ترجیحات کا ہی نتیجہ ہے کہ ملک شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں میں تبدیل ہو رہا ہے۔
ان تمام باتوں کا اظہار محبوبہ مفتی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے کیا۔
محبوبہ مفتی نے ٹویٹر میں کہا کہ 'کورونا قہر کے چلتے بھارتی حکومت کو اپنی توجہ لوگوں کو بچانے پر مرکوز کرنی چاہیے نہ کہ کشمیر میں سرکاری ملازمین کو ناپائیدار بنیادوں پر طرف کرنے پر۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ان ہی غلط ترجیحات کی وجہ سے بھارت آج شمشان گھاٹ اور قبرستان میں تبدیل ہو چکا ہے۔ زندہ لوگوں کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور مردے عزت وقار سے محروم ہیں۔'
واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے ملک مخالف سرگرمیوں میں مبینہ طور ملوث ہونے کے پاداش میں ایک سرکاری ٹیچر کو بغیر تحقیقات کے نوکری سے برطرف کر دیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق برطرف کیا جانے والا ٹیچر ادریس جان 'تحریک حریت جموں و کشمیر' سے وابستہ تھا اور دو مرتبہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل بھی جا چکا ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے 22 اپریل کو مبینہ طور پر 'ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازموں کی تفتیش کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس ٹاسک فورس کی قیادت پولیس کے اعلیٰ افسر کر رہے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے اس حکمنامے کو کشمیریوں کے ساتھ بھارتی حکومت کی انتقام گیری قرار دیتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ 'بھارتی حکومت کورونا کو روکنے میں ناکام ہوئی ہے جس کی وجہ سے ملک سانس لینے کے لیے ہانپ رہا ہے۔
محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ 'ان کی کشمیریوں کے متعلق دماغی خلل اس حد تک گر گئی ہے کہ سرکاری ملازموں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ جس انتقام گیری کے ساتھ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا گیا اس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آ رہا ہے'۔