مبشر احمد نے بتایا کہ اس فن کو سیکھنے کے لیے انہیں کافی مشقتیں اٹھانی پڑیں، ہر کوئی اس کی مخالفت کر رہا تھا، تاہم انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اب ان ان کا کاروبار بھی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں اس فیشن نے نوجوانوں کو بہت متاثر کیا ہے اور ٹیٹوز بنوانے کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔
سرینگر کے بمنہ علاقے سے تعلق رکھنے والے مبشر احمد کشمیر کا واحد ٹیٹو آرٹسٹ ہے۔ ٹیٹو بنانا ان کا جنون ہے اور اسے اِس فن سے پیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ شروع میں پینٹنگ اور خاکہ نگاری کرتے تھے لیکن انہیں ہمیشہ سے ہی ٹیٹو فنکار بننے کا شوق تھا۔ میں کچھ الگ کرنا چاہتا تھا۔ چونکہ کشمیر میں ٹیٹو آرٹسٹوں کے لیے بہت کم گنجائش موجود تھی جس کے بعد میں نے یوٹیوب کے ذریعے اس فن کو سیکھنے کی کوشش کی اور بعد میں اس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے ڈ پلومہ کیا۔
26 سالہ نوجوان مبشر کا کہنا ہے کہ مقامی افراد اب زیادہ بامعنی ٹیٹو بنوا رہے ہیں، کوئی شوق کے لیے ٹیٹوز بنواتا ہے تو کوئی جذبات اور احساسات کے اظہار کے لیے ٹیٹوز بنواتا ہے۔ ٹیٹو بنوانے میں اب لوگ آگے آ رہے ہیں جس سے ان کا کاروبار پھل پھول بھی رہا ہے اور ان کے تعلقات بھی وسیع ہورہے ہیں۔ اب لوگ انہیں جاننے لگے ہیں اور ان کے فن کی قدر بھی کر رہے ہیں۔