پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’وادیٔ کشمیر کی صورتِحال کا لگاتار جائزہ لیا جارہا ہے اور قریبی نظر بھی رکھی جارہی ہے۔‘‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ’’سکیورٹی فورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لانے کے علاوہ دیگر حفاظتی اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں۔‘‘
اس سے قبل کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے سید علی گیلانی کی جبری تجہیز و تکفین کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’پولیس نے اُن کی (گیلانی کی) تجہیز و تکفین میں مدد کی۔ پولیس پر عائد کیے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ رات کشمیر کے بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی اپنی رہائش گاہ واقع حیدرپورہ، سرینگر میں انتقال کرگئے۔
مزید پڑھیں: کشمیر: 3 اور4 ستمبر کو لیے جانے والے امتحانات ملتوی
سید علی گیلانی کی وفات کے بعد انتظامیہ نے ممکنہ عوامی مزاحمت کو روکنے کے لیے احتیاطی طور پر بدھ کی رات دیر گئے ہی وادی بھر میں سخت بندشیں عائد کی ہیں۔
مزید پڑھیں: سید علی گیلانی کی رحلت: کیا کشمیر میں ’حریت‘ یتیم ہوگئی؟
شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع کے داخلی اور خارجی راستوں کو خاار دار تاروں سے سیل کیا گیا ہے۔ جب کہ جگہ جگہ پر پولیس اور فورسز کی بھاری تعیناتی کو عمل میں لایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ موبائل سمیت انٹرنیٹ خدمات کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گیلانی کی وفات پر کشمیر میں عائد کی گئیں سخت بندشیں
جموں و کشمیر پولیس کے مطابق وادیٔ کشمیر کے کسی بھی علاقے سے ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔