سرینگر: جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے سابق جسٹس جی ڈی شرما کی سربراہی میں سماجی و تعلیمی لحاظ سے پسماندہ طبقوں (Socially and Educationally Backward Classes Commission) کو ریزرویشن کی سفارش والے کمیشن نے جموں وکشمیر ایل جی انتظامیہ سے مزید چھ ماہ کی توسيع کی گزارش کی ہے۔
مذکورہ کمیشن نے ایل جی منوج سنہا کو لکھا ہے کہ جموں کشمیر میں نئے محفوظ پسماندہ علاقہ (بیک ویڈ علاقوں) کی نشاندہی اور موجودہ بیک ویڈ علاقوں کو ریزرویشن ہر نظر ثانی کرنے میں ان کو مزید وقت درکار ہے جس کے لیے کمیشن کو مزید چھ ماہ کی توسیع دی جائے۔
مذکورہ کمیشن کی سربراہی سابق جسٹس جی ڈی شرما کر رہے ہیں اور اس کے دو ممبران سابق پولیس افسر منیر خان اور سابق آئی اے ایف افسر روپ لال بھارتی ہیں۔ اس کمیشن کی مدت امسال 18 ستمبر کو ختم ہورہی ہے۔
مذکورہ کمیشن نے جموں کشمیر میں پہاڑی آبادی کو درجہ فہرست قبیلہ کے درجہ دیکر اس آبادی کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں دس فیصد ریزرویشن دینے کی سفارش کی ہے جس پر وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں بل پیش کی ہے۔ اس بل پر جموں کشمیر کی گجر اور پہاڑی آبادی کے مابین سیاسی جنگ شروع ہو چکی ہے۔
جی ڈی شرما کمیشن یونین ٹریٹری میں موجودہ بیک ویڈ علاقوں میں سے ان علاقوں کو ریزرویشن ختم کرنے کی سفارش کرے گی جن کی گزشتہ تیس برسوں کے دوران تعمیر و ترقی ہوئی ہے۔ یہ کمیشن اب نئی علاقوں کو بیک ویڈ زمرے میں شامل کرے گا۔یاد رہے کہ جموں کشمیر میں بیک ویڈ علاقوں کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں بیس فی صد ریزرویشن دی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: Protest In Srinagar سرینگر میں گوجر بکروال ایسوسی ایشن کا احتجاج، متعدد گرفتار
جموں کشمیر میں سنہ 1995 میں بیک ویڈ علاقوں کی نشاندہی ہوئی تھی اور اس وقت یہاں گورنر راج نافظ تھا۔ اس وقت کی گورنر انتظامیہ نے کہا تھا کہ جموں کشمیر میں ہر پانچ برس کے بعد بیک ویڈ علاقوں کا جائزہ لیا جائے گا اور تعمیر و ترقی کے لحاظ سے نئے علاقوں کو شامل کیا جائے گا اور پرانے علاقوں کو منسوخ کیا جائے گا، تاہم گزشتہ 28 برسوں سے کسی بھی علاقے کی ریزرویشن منسوخ نہیں کی گئی ہے البتہ نئے علاقوں اس زمرے میں شامل کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ جسٹس جی ڈی شرما کمیشن کا قیام مارچ سنہ 2020 میں قائم کیا گیا تھا جس کو دو برس میں جموں کشمیر میں مختلف طبقات کو ریزرویشن دینے پر رپورٹ پیش کرنی تھی۔ کمیشن نے پہاڑی آبادی کے متعلق رپورٹ پیش کی ہے اور اب یہ کمیشن بیک ویڈ علاقوں کی نشاندہی و خاتمے پر اپنا رپورٹ پیش کرے گی جس کے لئے اس نے چھ ماہ کی توسيع کی گزارش کی ہے۔