جموں و کشمیر کے ضلع سرینگر میں سوموار کی صبح ایک درجن کے قریب خواتین اور بچے لیفٹینینٹ گورنر منوج سنہا سے ملنے چشمہ شاہی میں واقع راج بھون کی طرف روانہ ہوئے۔
تاہم راج بھون کے قریب پولس کا ناکہ لگا ہوا تھا جنہوں نے انہیں مزید آگے بڑھنے سے روک دیا- تقریباً آٹھ خواتین کو پولیس نے اپنی حراست میں بھی لے لیا۔
قابل ذکر ہے سنہ 2008 میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی مخلوط سرکار کی بازآبادکاری پالیسی کے تحت پاکستان میں مقیم جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کو سرینڈر کرنے کے بعد واپس وادی آنے کی اجازت دی گئی تھی۔
ان سبھی سابق عسکریت پسندوں میں سے متعدد افراد اپنی پاکستان نژاد اہلیہ اور بچوں سمیت نیپال سرحد سے وادی آئے تھے اور یہاں انہوں نے معمول کی زندگی کا آغاز کیا تھا-
تاہم پاکستان کی رہنے والی ان خواتین کو کئی وجوہات کی بناء پر واپس جانے کے لیے درکار دستاویزات نہیں دئے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے خواتین نے متعدد بار احتجاجی مظاہرے کئے-
اس کے علاوہ انہوں نے سابق حکومتوں کو بھی اپنی مشکلات کے متعلق آگاہ کیا تھا- آج اگرچہ پولیس نے انہیں راج بھون جانے سے روک دیا، وہیں انکو میڈیا کے ساتھ بات کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی-
یہ بھی پڑھیے
'پاکستان پر گلگت بلتستان کی حیثیت تبدیل کرنے کا الزام'
ان خواتین کا کہنا تھا 'وہ راج بھون جا کر جموں و کشمیر کے ایل جی کے پاس اپنے مطالبات رکھنا چاہتی تھیں لیکن پولیس نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی'۔
خواتین کا مطالبہ ہے 'انہیں پاکستان جانے کے سفری دستاویزات دئے جائیں تاکہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں سے مل سکے یا انہیں واپس ان کے آبائی وطن بھیجا جائے'۔