جمعرات کو جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کٹھوعہ ضلع میں وشال پشو دھن ویاپار میلہ کے دوران کہا کہ یونین ٹریٹری میں سرکار مویشی پالن کو اعلیٰ معیار کی سہولیات دستیاب کرائے گی جس سے جموں و کشمیر کے ڈیری سیکٹر کو تقویت ملے گی اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
لیکن گزشتہ چار ماہ سے وادی کشمیر میں مویشی پروروں کی دردمندانہ پکار کو انتظامیہ نذر انداز کر رہی ہے۔
وادی کشمیر میں مویشیوں کو منہ کھر (فٹ اینڈ ماؤٹھ ڈیزیز) نے اپنی زد میں لے لیا ہے جس سے انتظامیہ کے مطابق 642 مویشی مر چکے ہیں۔ تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ مرنے والے مویشیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ انتظامیہ نے آج تک اس بیماری کے علاج کے لئے ضروری ویکسین دستیاب نہیں ہے، جس سے یہ بیماری مویشوں میں قہر برپا کر چکی ہے، جس سے مویشی پروروں کو شدید پریشانی و مالی نقصان ہورہا ہے۔
محکمہ مویشی پروری نے ابھی تک کچھ مقامات پر جانکاری کیمپ کا انعقاد کیا اور اپنے ڈاکٹروں کی ٹیمز بھی بھیجی لیکن ویکسین کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ بے سود ثابت ہورہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فُٹ اینڈ ماؤتھ ڈیزیز سے کسانوں اور ڈیری مالکان میں تشویش
ای ٹی وی بھارت نے ویکسین کی عدم دستابی کے معاملے پر محکمہ کی ڈائریکٹر پرنما متل کی رائے جاننے کی کوشش کی لیکن وہ جمعرات سے چھٹی پر ہیں۔ محکمے میں دیگر افسران نے کیمرے کے سامنے بات کرنے سے انکار کیا۔
ایک افسر نے بتایا کہ سرکارکے پاس ویکسین دستاب نہیں ہے۔ اگرچہ محکمے نے مرکزی حکومت کو ویکسین دستاب کرانے کے لئے درخواست بھی کی ہے۔
ادھر مویشی پرور ان کے مویشیوں کی موت کا ذمہددار محکمے کو ٹھراتے ہیں۔
وادی کشمیر میں مویشی پالنے کی روایت صدیوں پرانی ہے۔ گزشتہ دہائیوں سے تعلیم یافتہ نوجوان بھی بینکوں سے قرضہ لے کر ڈیری فارم قائم کرکے اپنا روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ لیکن وہ بھی حکومت کی عدم توجہی سے مایوس ہورہے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر ایل جی انتظامیہ اس سیکٹر کو حقیقت میں فروغ دینا چاہتے ہے تو انکو فوراً فوٹ اینڈ ماؤٹھ بیماری کے لئے ویکسین دستیاب کرانی ہوگی۔