میں آج ایک سال سے بھی زیادہ عرصے کے بعد رہا ہوئی ہوں۔ اس دوران پانچ اگست 2019 کے بعد کالے دن کا کالا فیصلہ ہر وقت میرے ذہن و دماغ پر سوار رہا اور روح پر وار کرتا رہا۔
محبوبہ مفتی نے بتایا کہ 'مجھے احساس ہے کہ یہی کیفیت جموں و کشمیر کے تمام لوگوں کی رہی ہوگی۔ ہم میں سے کوئی بھی شخص اس دن کی ڈاکہ زنی اور بے عزتی کو قطعاً بھول نہیں سکتا۔'
انہوں نے کہا 'اب ہم سب کو اس بات کا اعادہ کرنا ہوگا جو دلی دربار میں پانچ اگست کو غیر آئینی، غیر قانونی، غیر جمہوری طریقے سے لیا گیا فیصلہ ہے اسے واپس لینا ہوگا۔ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر جس کی وجہ سے ہماری ہزاروں جانیں گئیں اس کو حل کرنے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہوگی۔'
یہ بھی پڑھیں: محبوبہ مفتی کی رہائی پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 'میں مانتی ہوں کہ یہ راہ قطعاً آسان نہیں ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ ہم سب کا حوصلہ اور عزم یہ دشوار راستہ طے کرنے میں ہمارا معاون ہوگا۔ آج جبکہ مجھے رہا کیا گیا ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ جموں و کشمیر کے جتنے بھی لوگ ہیں، ملک کے مختلف جیلوں میں بند پڑے ہیں، انہیں جلد از جلد رہا کیا جائے۔'