پی ڈی پی نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ہو رہی نا انصافی پر آخر کار سپریم کورٹ جاگ گئی۔
سپریم کورٹ نے آج دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کئے جانے کے بعد وادی میں انٹرنیٹ پر عائد کی گئی پابندی پر فوری طور پر جائزہ لینے کے احکامات جاری کر دیے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ انٹرنیٹ پر پابندی اظہار رائے پر پابندی لگانے کے مترادف ہے۔ لوگوں کے حقوق نہیں چھینے جانے چاہیے۔ سات دنوں کے اندر دفعہ 144 پر جائزہ لیا جانا چاہیے۔ حکومت کی دلیلوں کو سپریم کورٹ نے خارج کیا۔ کہیں بھی 144 لگائی جائے تو اسے غیرمعینہ نہیں کیا جاسکتا۔ غیر معمولی حالات میں ہی اس کا نفاذ کیا جاسکتا ہے۔
پی ڈی پی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ہورہی ناانصافی پر سپریم کورٹ جاگ گئی اور حکومت کی سرزنش کی۔ پارٹی نے مزید کہا کہ پابندیوں کو اقتدار کا غلط استمعال بتا کر کورٹ نے ہمارے بھروسے کو دوبارہ زندہ کیا۔
کانگریس کے سینیئر رہنما غلام نبی آزاد نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے پر کورٹ کو مبارکباد پیش کی۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلی مرتبہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے دلوں کی بات اور ترجمانی کی ہے اس کے لیے میں سپریم کورٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔