انہوں نے جمعرات کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان کی فوجوں کے ڈی جی ایم اوز کی طرف سے جاری مشترکہ بیان، جس میں 2003 کے جنگ بندی معاہدے پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، کا خیر مقدم کرتا ہوں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کی افواج کی طرف سے جاری بیان پر من و عن عمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 'اس سے سرحدوں کے قریب قیام پذیر آبادیوں کو اپنی زندگی امن و امان سے جینے کا موقع فراہم ہوگا اور وہ بنا کسی خطرے کے اپنی معمول کی زندگی گزار سکتے ہیں'۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ہمیشہ ہی سرحدوں پر جنگ بندی کی مضبوط حامی رہی ہے۔ سرحدوں پر جاری گولہ باری سے معصوم اور بے گناہ لوگوں کی زندگی اجیرن بن کر رہ گئی ہے اور بے شمار کنبے ایسے بھی ہیں جو اس وقت بھی ہجرت کر کے اپنے گھروں سے دور ہیں۔
انہوں نے دونوں ممالک سے اپیل کی کہ وہ بات چیت کو جنگ بندی معاہدے تک ہی محدود نہ رکھیں بلکہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب معاملات کے لئے مذاکرات کی میز پر آئیں اور مل بیٹھ کر پُرامن طریقے سے مسائل کا حل تلاش کریں۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت ہی آگے بڑھنے کا واحد پُرامن راستہ ہے اور دونوں ممالک کو اسی سمت میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
دریں اثنا نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے جمعرات کو نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ بھارت اور پاکستان کا جنگ بندی معاہدے پر سختی سے عمل کرنے کا فیصلہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'نیشنل کانفرنس اس کا خیر مقدم کرتی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ دونوں ممالک معاہدے پر عمل درآمد کریں گے۔ نیشنل کانفرنس اس کی وکالت کرتی آئی ہے کہ بھارت اور پاکستان آپس میں بیٹھیں اور تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کریں'۔
عمران نبی نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کی سرحدوں پر جب بھی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں تو اس کے شکار جموں و کشمیر کے لوگ بنتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'مسائل بندوقوں اور بارود سے حل نہیں ہوں گے۔'' انہوں نے آج کی پیش رفت کو اندھیری سرنگ میں روشنی کے مترادف قرار دیا۔