ETV Bharat / state

Farooq Abdullah on Kokernag encounter: بھارت پاک مابین مذاکرات تک عسکریت پسندی ختم نہیں ہوگی، فاروق عبداللہ

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے مکمل خاتمے کے لیے ایک بار پھر ’’بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکرات‘‘ کی وکالت کی۔ کوکرناگ انکاؤنٹر کے پس منظر میں فاروق عبداللہ نے کہا: ’’یہ واقعات ماضی میں بھی رونما ہوئے اور آئندہ بھی ہوتے رہیں گے۔‘‘Farooq Abdullah ptiches for Indo Pak dialogue

۱
۱
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 13, 2023, 8:25 PM IST

سرینگر (جموں کشمیر) : نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بدھ کے روز بھارت اور پاکستان کے مابین بات چیت کی وکالت کرتے ہوئے کہا: ’’جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک ہندوستان اور پاکستان تمام تنازعات کا پائیدار حل تلاش کرنے کے لئے بات چیت نہیں کرتے ہیں۔‘‘ ڈاکٹر فاروق نے پارٹی کے صدر دفتر پر ایک میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان باتوں کا اظہار کیا۔ فاروق کے مطابق ’’بات چیت ہونے تک جموں وکشمیرمیں تصادم آرائی کے واقعات ہوتے رہیں گے۔‘‘

ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے یہ بیان جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کوکرناک علاقے میں تصادم آرائی کے پس منظر میں کیا۔ واضح رہے کہ کوکرناگ انکائونٹر میں اب تک تین سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے جن میں فوج کے ایک کمانڈنگ آفیسر، ایک میجر اور جموں و کشمیر پولیس کے ایک ڈی وائی ایس پی شامل ہیں۔ فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’یہ کہنا کہ عسکریت پسندی ختم ہو گئی ہے غلط ہوگا۔‘‘ سابق وزیر اعلیٰ کے مطابق ’’ایسے واقعات کل بھی ہوئے اور آج بھی ہو رہے ہیں اور اس وقت تک ہوتے رہیں گے جب تک کہ دونوں ممالک حل تلاش کرنے کے لئے بات چیت کے لیے ایک میز پر نہیں آتے۔‘‘

مزید پڑھیں: Dy SP, CO, Majoy killed in Kokernag Encounter: کوکرناگ انکاؤنٹر میں سی او، میجر اور ڈی وائی ایس پی ہلاک

امریکہ سے سیب، اخروٹ اور بادام کی درآمد پر اضافی ڈیوٹی ہٹانے پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’’خدشات ہیں کہ یہ اقدام مقامی پیداوار کی قیمتوں میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔‘‘ فاروق عبداللہ کو خدشات ہیں کہ ’’جموں و کشمیر، ہماچل اور اتراکھنڈ میں ہماری شعبہ باغبانی متاثر ہوگی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کسان، جنہوں نے بہت پیسہ خرچ کیا ہے، پریشان ہیں کہ مقامی پیداوار کی قیمتیں گر جائیں گی اور انہیں نقصان اٹھانا پڑے گا۔

فاروق عبداللہ نے مرکزی حکومت سے اس ضمن میں نظر ثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ’’میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس مسئلے پر توجہ دیں تاکہ کسانوں کو نقصان نہ پہنچے۔ اگر انہیں نقصان ہوتا ہے تو یہ ملک کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔‘‘ واضح رہے کہ مرکزی سرکار نے دلی میں آخری جی ٹوینٹی سمٹ سے دو روز قبل امریکی اشیاء بشمول سیب، بادم، اخروٹ کی درآمدات پر امپورٹ ڈیوٹی میں کمی کی ہے جس سے کشمیر، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں پیدا ہونے والے سیب کی بازار میں کم قیمت ملے گی اور اور کاشتکاروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

سرینگر (جموں کشمیر) : نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بدھ کے روز بھارت اور پاکستان کے مابین بات چیت کی وکالت کرتے ہوئے کہا: ’’جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک ہندوستان اور پاکستان تمام تنازعات کا پائیدار حل تلاش کرنے کے لئے بات چیت نہیں کرتے ہیں۔‘‘ ڈاکٹر فاروق نے پارٹی کے صدر دفتر پر ایک میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان باتوں کا اظہار کیا۔ فاروق کے مطابق ’’بات چیت ہونے تک جموں وکشمیرمیں تصادم آرائی کے واقعات ہوتے رہیں گے۔‘‘

ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے یہ بیان جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کوکرناک علاقے میں تصادم آرائی کے پس منظر میں کیا۔ واضح رہے کہ کوکرناگ انکائونٹر میں اب تک تین سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے جن میں فوج کے ایک کمانڈنگ آفیسر، ایک میجر اور جموں و کشمیر پولیس کے ایک ڈی وائی ایس پی شامل ہیں۔ فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’یہ کہنا کہ عسکریت پسندی ختم ہو گئی ہے غلط ہوگا۔‘‘ سابق وزیر اعلیٰ کے مطابق ’’ایسے واقعات کل بھی ہوئے اور آج بھی ہو رہے ہیں اور اس وقت تک ہوتے رہیں گے جب تک کہ دونوں ممالک حل تلاش کرنے کے لئے بات چیت کے لیے ایک میز پر نہیں آتے۔‘‘

مزید پڑھیں: Dy SP, CO, Majoy killed in Kokernag Encounter: کوکرناگ انکاؤنٹر میں سی او، میجر اور ڈی وائی ایس پی ہلاک

امریکہ سے سیب، اخروٹ اور بادام کی درآمد پر اضافی ڈیوٹی ہٹانے پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’’خدشات ہیں کہ یہ اقدام مقامی پیداوار کی قیمتوں میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔‘‘ فاروق عبداللہ کو خدشات ہیں کہ ’’جموں و کشمیر، ہماچل اور اتراکھنڈ میں ہماری شعبہ باغبانی متاثر ہوگی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کسان، جنہوں نے بہت پیسہ خرچ کیا ہے، پریشان ہیں کہ مقامی پیداوار کی قیمتیں گر جائیں گی اور انہیں نقصان اٹھانا پڑے گا۔

فاروق عبداللہ نے مرکزی حکومت سے اس ضمن میں نظر ثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ’’میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس مسئلے پر توجہ دیں تاکہ کسانوں کو نقصان نہ پہنچے۔ اگر انہیں نقصان ہوتا ہے تو یہ ملک کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔‘‘ واضح رہے کہ مرکزی سرکار نے دلی میں آخری جی ٹوینٹی سمٹ سے دو روز قبل امریکی اشیاء بشمول سیب، بادم، اخروٹ کی درآمدات پر امپورٹ ڈیوٹی میں کمی کی ہے جس سے کشمیر، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں پیدا ہونے والے سیب کی بازار میں کم قیمت ملے گی اور اور کاشتکاروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.