سرینگر: جموں کشمیر بالخصوص وادی میں موسم سرما کے ایام مکمل خشک چل رہے ہیں جس سے یہاں کے آبی ذخائر، جنگلات، صحت و شعبہ سیاحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ رواں سرما میں اب تک برفباری ہوئی نہ بارشیں، جس سے وادی کے آبی ذخائر بھی سوکھتے جا رہے ہیں۔ جہاں عام لوگ قدرت پے امید لگائے ہوئے ہیں وہیں ماحولیات سے جڑے افراد کا یہ ماننا ہے ’’کشمیر کلایئمیٹ چینج کی زد میں آیا ہوا ہے‘‘ لیکن ستم ظریفی کہ جموں کشمیر میں کوئی کلایئمیٹ پالیسی مرتب نہیں کی جا رہی ہے جس کو عملاکر کلایئمیٹ چینج کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔
ای ٹی وی بھارت نے اس پس منظر میں جموں کشمیر میں ماحولیات پر سرگرم وکیل ندیم قادری سے بات کی۔ ندیم قادری، جموں کشمیر عدالت عظمیٰ میں ماحولیات پر امائکس کیوری (Amicus Curie) بھی ہے۔ ندیم قادری نے بتایا کہ جموں کشمیر انتظامیہ کو فوراً کلایئمیٹ پالیسی کی اشد ضرورت ہے، لیکن انتظامیہ ابھی تک بیدار نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت عظمی نے بھی اس پس نظر میں حکومت کو احکامات صادر کئے ہیں کہ ایک محدود مدت میں کلایئمیٹ پالیسی مرتب دینی چاہئے جس کو عملی جامہ بھی پہنایا جائے۔ قادری کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کے تحت جموں کشمیر میں پودے لگانے کی سخت ضرورت ہے۔ ندی نالون کو بحال کیا جانا چاہئے، آبی پناہ گاہوں کو بحال کرکے اور انکی حفاظت کی جانی چاہئے اور جنگلات میں آگ کے واقعات نہ ہونے کی حد تک کم کئے جائیں۔
مزید پڑھیں: خشک موسم کے سبب جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات رونما، محکمہ جنگلات متحرک
ندیم قادری کے مطابق ’’جس رفتار سے کشمیر میں گلیشیئر پگھل رہے ہیں، اس سے مستقبل میں یہاں مزید ماحول بگڑ جائے گا اور زندگی گزارنا مشکلات سے کم نہ ہوگا۔‘‘