سرینگر:میوہ صنعت وادی کشمیر کی معیشت میں ریڈ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اس شعبے سے بالواسطہ یا بلاواسطہ ستر فیصد آبادی منسلک ہوکر اپنا روزگار حاصل کرتی ہے۔ امسال اگچہ گزشتہ سال کے مقابلے میں سیب کی پیداوار کافی اچھی رہی لیکن یہ اچھی پیدوار باغبانی مالکان کو خوش کرنے میں ناکام ثابت ہوئی کیونکہ سیب کی معقول قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کاشتکاروں کو کافی نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔Bumper Apple Crop In Kashmir
وادی کشمیر کے سیبون میں رواں برس کے قیمتوں میں ریکارڈ کمی کیوں ہوئی ہے۔ رواں برس ایرانی سیب بازار میں آنے سے کشمیری سیب کی قیمتوں میں کمی کا باعث تو نہیں بنی یا سرینگر جموں قومی شہراہ اس کی اہم وجہ رہی۔آئندہ باغ مالکان کو اس طرح کے بھاری نقصان سے بچانے کے لیے محکمہ باغبانی کیا کچھ اقدامات اٹھا رہا ہے۔ اس سب پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے محکمہ باغبانی کے ڈائریکٹر غلام رسول میر سے خصوصی گفتگو کی۔Interview Director Horticulture Kashmir Ghulam Rasool Mir
چونکہ ملک میں سیب کی پیداوار کا مجموعی 75 فیصد حصہ کشمیر میں پیدا ہوتا ہے لیکن جاریہ سال کشمیری سیبوں کی قیمت میں 30 فیصد تک کی کمی ریکارڈ کی گئی۔اس سوال کے پوچھے جانے پر غلام رسول میر نے کہا کہ امسال وقت پر اچھی پالینیشن اور بہتر موسمی حالت سے اس سیزن کشمیر کا سیب پہلے ہی تیار ہوا۔وہیں اسی وقت کے دوران ہماچل اور اتراکھنڈ وغیرہ کے سیب بھی ایک ساتھ بازار میں آئے، ایسے میں سپلائی زیادہ اور ڈیمانڈ کم ہونے کی وجہ سے بازار میں کشمیری سیب کی قیمتوں میں گراوٹ ہوئی اور کاشتکاروں اور تاجروں کو منافع کے بجائے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔التبہ ایرانی سیب پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا ہوں کہ ایرانی سیب مارکیٹ میں آنے سے کشمیری سیبوں کی قمیتوں پر کوئی اثر پڑا۔Price Drop For Kashmiri Apples
اس برس 248 کلو میٹر طویل سرینگر۔جموں قومی شاہراہ پر ہزاروں سیب سے لدی ٹرکیں کئی کئی روز تک درماندہ رہیں۔ جس کے نتیجے میں پھل وقت پر منڈیوں تک پہنچ نہیں پایا اور میوہ تاجر اور باغ مالکان کو کروڑوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔ آئندہ ایسا نہ ہو متعلق محکمے کی جانب اٹھائے جارہے اقدامات پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب غلام رسول میر نے کہا کہ چونکہ قومی شاہراہ پر تعمیر و مرمت کا کام 2023 تک کافی حد تک مکمل ہوا ہوگا تو امید ہے کہ آنے والے نئے سیزن میں کاشتکاروں اور میوہ تاجروں کو اس طرح کی دشواریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔Apple Trucks Stuck In Srinagar Jammu Highway
بات چیت کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ کشمیری سیب کے معیار کو بڑھنے اور اس سے بین القوامی سطح تک لے جانے کے لئے واقعی کام کرنے کی ضرورت۔پرواز اسکیم پر انہوں نے کہا کہ اگچہ سیب کو اس اسکیم کے دائرے میں ابھی نہیں لیا گیا تاہم چری ،آڈو،وغیرہ ہوائی جہاز کے ذریعے ملک کی باقی منڈیوں تک بہ آسانی سے لے جاسکتے ہیں اور اس پر کاشتکاروں کو 25 فیصد کی سبسیڈی بھی محکمے کی جانب فراہم کی جائے گی۔Quality Of Kashmiri Apples
مزید پڑھیں: Apple Growers Worried About Low Price جموں منڈی میں سیب کی کم قیمت سے کاشتکار پریشان
آخروٹ کے نئے ہائی برڈ اقسام پر بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر ہارٹیکچرل غلام رسول میر نے کہا کہ سیب کی پیدوار کے ساتھ ساتھ آخروٹ کی پیداوار بڑھانے کی خاطر بھی محکمہ خاصی توجہ دے رہا ہے ۔ ایسے میں سرکار سطح اور محکمے کے تعاون سے کئی نجی سطح پر بھی کئی اخروٹ نرسیریاں قائم کی گئی ہیں تاکہ کاشتکاروں کو بہ آسانی اخروٹ کے نئی اقسام دستیاب ہوسکے جو کم رقبے اور کم وقت میں زیادہ سے زیادہ پھل دینے کے قابل ہیں۔انہوں نے کہا سرکار اس تعلق سے نہ صرف نجی نرسریاں قائم کرنے والے افراد بلکہ اخروٹ کے نئے درخت لگانے والے کاشتکارو کو بھی سبسیڈی فراہم کرتا۔ Hybrid Walnut Trees In kashmir
ڈائریکٹر ہارٹیکچرل نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ محکمے کی ان نئی اسکمیوں کا بھر پور فائدہ اٹھائیے اور بہتر پیدوار حاصل کرکے زیادہ سے زیادہ منافع کمائے۔ وہیں جی آر میر نے کہا کہ روائتی کاشتکاری سے ہٹ کر جدید تقاضوں کے عین مطابق اور ماہرین کے صلاح مشورے پر عمل پیرا رہ کر کاشتکاری پر توجہ مرکوز کرنے کی وقت اہم ضرورت ہے۔Director Horticulture Massage to Farmers