سرینگر: وادی کے بازاروں میں اشیائے ضروریہ خاص طور پر سبزیوں اور پھل کی گراں بازاری عروج پر ہے جب کہ متعلقہ حکام ہاتھوں پر ہاتھ دھرے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بازاروں میں اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں یکایک خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ متعلقہ حکام بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے میں ایک بار پھر ناکام ہوئے ہیں۔ Essential commodities booming in valley
جمیل احمد نام کے ایک شہری نے بتایا کہ بازاروں میں سبزی فروش لوگوں کو دو دو ہاتھوں لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سبزیوں کو سونے کے بھاؤ بیچا جا رہا ہے جب کہ متعلقہ حکام کوئی کارروائی نہیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مختلف علاقوں میں سبزیوں، مرغ اور پھل کو الگ الگ قیمتوں پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ فیاض احمد کا کہنا تھا کہ ٹماٹر 50 روپے فی کلو، پالک 40 روپے فی کلو، ساگ ستر سے اسی روپیہ فی کلو کے حساب سے بیچے جارہے ہیں۔ boom in commodity prices
ارشاد احمد نام کے ایک شہری نے بتایا کہ بازاروں میں گراں فروشی کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے متعلقہ محکمے کی طرف سے کوئی ریٹ لسٹ دستیاب ہے نہ ہی چیکنگ اسکوارڈس کو متحرک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ دکاندار لوگوں سے منہ مانگی قیمتوں پر اشیائے خوردنی فروخت کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے جب گراں فروشی کی شکایت متعلقہ حکام تک پہنچائی تو انہوں نے کارروائی کرنے کی بجائے بے بسی ہی ظاہر کی۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام گراں بازاری پر قابو پانے میں ایک بار پھر ناکام ہوئے ہیں کیونکہ کہیں بھی اس سلسلے میں کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔متعلقہ محکمہ کا کہنا ہے کہ اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خوردنی کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لئے خصوصی اسکارڈ تشکیل دیے گئے ہیں جو بازاروں میں ان اہم چیزوں کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لئے کوشاں ہیں۔
(یو این آئی )