ETV Bharat / state

End Of PAGD?: پی اے جی ڈی شرکاء کے مابین لفظی جنگ

دفعہ 370کی منسوخی سے ایک روز قبل تشکیل دی گئی گپکار الائنس سے کئی سیاسی جماعتیں علیحدہ ہو چکی ہیں اور اہم اب باقی رہ چکی دو اہم اکائیوں - نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے مابین - بھی لفظی جنگ شروع ہو چکی ہے۔

پی اے جی ڈی شرکاء کے مابین لفظی جنگ
پی اے جی ڈی شرکاء کے مابین لفظی جنگ
author img

By

Published : Aug 1, 2023, 12:21 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر) : پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن (پی اے جی ڈی) کے شرکاء - نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی - میں اس وقت مزید دوریاں بڑھ گئی جب پی ڈی پی کے نوجوان لیڈر وحید الرحمن پرہ نے نیشنل کانفرنس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ یہ جماعت اقتدار کے لئے بی جے پی کے ساتھ الائنس کرنے کی بھیک مانگ رہی ہے۔

وحید پرہ نے نیشنل کانفرنس کا نام لئے بغیر اشارہ کیا کہ ’’کچھ جماعتوں نے سنہ 1987 میں اسمبلی انتخابات میں دھاندلی کی، اخوان (سرکاری بندوق بردار) کا قیام عمل میں لایا، کچھ کشمیری افراد کو پھانسی پر لٹکایا اور جمہوری اداروں کو ختم کیا۔ وحید پرہ کے مطابق ’’یہ جماعتیں آج اسمبلی انتخابات کے لئے دلی سے بھیک مانگ رہی ہے یا بی جے پی کے ساتھ الائنس کرنے میں دلی کے پاؤں پکڑ رہی ہے اور کچھ جماعتیں وزیر اعلیٰ بننے کا خواب دیکھ رہی ہیں اور کچھ ریاستی درجہ کی بحالی کا مطالبہ کر رہی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ کچھ جماعتیں اپنی حفاطت کے لئے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی مانگ رہی ہے، کچھ سرکاری رہائشگاہیں اور کچھ وزارتیں، لیکن پی ڈی پی واحد ایسی جماعت ہے جو کشمیری لوگوں کی عزت اور جمہوری اداروں کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے۔ وحید پرہ کے اس بیان پر نیشنل کانفرنس نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’انکا اراده اپوزیشن میں تنازعہ برپا کرنا ہے۔‘‘

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ ’’اگر پی ڈی پی کو پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) سے علیحدہ ہونا ہے تو انکو فوراً یہ قدم اٹھانا چاہئے نہ کہ نیشنل کانفرنس کے خلاف فرضی بیان اور الزامات کو تقویت دینی چاہئے۔‘‘ عمران کے مطابق ’’اگرچہ نیشنل کانفرنس کو پی ڈی پی کی تاریخی غلطیوں کا اعادہ تھا تاہم انہوں نے اتحاد و یکجہتی کو ترجیح دی۔‘‘

مزید پڑھیں: Is PAGD a History Now: گپکار الائنس غیر فعال یا محض ایک تاریخ؟

یاد رہے کہ پی اے جی ڈی دفعہ 370 کی منسوخی کے ایک روز قبل نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس، کانگریس، سی پی آئی ایم اور دیگر چھوٹی جماعتوں نے تشکیل دی تھی۔ اس اتحاد کا مطالبہ تھا کہ مذکورہ سرکار جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت اور دفعہ 35 اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے سے انحراف کرے۔ البتہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ان جماعتوں کے لیڈران کو قید کیا گیا۔

اس اتحاد نے چونکہ جموں کشمیر میں ڈی ڈی سی انتخابات متحدہ طورے لڑے تھے لیکن ڈی ڈی سی انتخابات کے بعد پیپلز کانفرنس نے اس سے کنارہ کشی اختیار کی۔ وہیں گانگریس نے بھی شمولیت کرنے سے منحرف رہی۔ بعد ازاں پی اے جی ڈی میں نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، سی پی آئی ایم اور عوامی نیشنل کانفرنس ہی باقی رہی۔ لیکن گزشتہ ایک برس سے اس اتحاد کی کوئی میٹنگ منعقد نہیں ہوئی، یہ اتحاد اب محض نام تک ہی محدود ہے۔ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس آنے والے بلدیاتی و پنچایتی انتخابات میں علیحدہ علیحدی شرکت کر رہی ہیں اور ان انتخابات میں ایک دوسرے کے مد مقابل امیدوار کھڑے کیے جائیں گے۔

سرینگر (جموں و کشمیر) : پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن (پی اے جی ڈی) کے شرکاء - نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی - میں اس وقت مزید دوریاں بڑھ گئی جب پی ڈی پی کے نوجوان لیڈر وحید الرحمن پرہ نے نیشنل کانفرنس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ یہ جماعت اقتدار کے لئے بی جے پی کے ساتھ الائنس کرنے کی بھیک مانگ رہی ہے۔

وحید پرہ نے نیشنل کانفرنس کا نام لئے بغیر اشارہ کیا کہ ’’کچھ جماعتوں نے سنہ 1987 میں اسمبلی انتخابات میں دھاندلی کی، اخوان (سرکاری بندوق بردار) کا قیام عمل میں لایا، کچھ کشمیری افراد کو پھانسی پر لٹکایا اور جمہوری اداروں کو ختم کیا۔ وحید پرہ کے مطابق ’’یہ جماعتیں آج اسمبلی انتخابات کے لئے دلی سے بھیک مانگ رہی ہے یا بی جے پی کے ساتھ الائنس کرنے میں دلی کے پاؤں پکڑ رہی ہے اور کچھ جماعتیں وزیر اعلیٰ بننے کا خواب دیکھ رہی ہیں اور کچھ ریاستی درجہ کی بحالی کا مطالبہ کر رہی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ کچھ جماعتیں اپنی حفاطت کے لئے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی مانگ رہی ہے، کچھ سرکاری رہائشگاہیں اور کچھ وزارتیں، لیکن پی ڈی پی واحد ایسی جماعت ہے جو کشمیری لوگوں کی عزت اور جمہوری اداروں کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے۔ وحید پرہ کے اس بیان پر نیشنل کانفرنس نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’انکا اراده اپوزیشن میں تنازعہ برپا کرنا ہے۔‘‘

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ ’’اگر پی ڈی پی کو پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) سے علیحدہ ہونا ہے تو انکو فوراً یہ قدم اٹھانا چاہئے نہ کہ نیشنل کانفرنس کے خلاف فرضی بیان اور الزامات کو تقویت دینی چاہئے۔‘‘ عمران کے مطابق ’’اگرچہ نیشنل کانفرنس کو پی ڈی پی کی تاریخی غلطیوں کا اعادہ تھا تاہم انہوں نے اتحاد و یکجہتی کو ترجیح دی۔‘‘

مزید پڑھیں: Is PAGD a History Now: گپکار الائنس غیر فعال یا محض ایک تاریخ؟

یاد رہے کہ پی اے جی ڈی دفعہ 370 کی منسوخی کے ایک روز قبل نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس، کانگریس، سی پی آئی ایم اور دیگر چھوٹی جماعتوں نے تشکیل دی تھی۔ اس اتحاد کا مطالبہ تھا کہ مذکورہ سرکار جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت اور دفعہ 35 اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے سے انحراف کرے۔ البتہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ان جماعتوں کے لیڈران کو قید کیا گیا۔

اس اتحاد نے چونکہ جموں کشمیر میں ڈی ڈی سی انتخابات متحدہ طورے لڑے تھے لیکن ڈی ڈی سی انتخابات کے بعد پیپلز کانفرنس نے اس سے کنارہ کشی اختیار کی۔ وہیں گانگریس نے بھی شمولیت کرنے سے منحرف رہی۔ بعد ازاں پی اے جی ڈی میں نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، سی پی آئی ایم اور عوامی نیشنل کانفرنس ہی باقی رہی۔ لیکن گزشتہ ایک برس سے اس اتحاد کی کوئی میٹنگ منعقد نہیں ہوئی، یہ اتحاد اب محض نام تک ہی محدود ہے۔ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس آنے والے بلدیاتی و پنچایتی انتخابات میں علیحدہ علیحدی شرکت کر رہی ہیں اور ان انتخابات میں ایک دوسرے کے مد مقابل امیدوار کھڑے کیے جائیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.