جموں و کشمیر کے سرینگر کے ہارون علاقے میں سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں ایک پاکستانی عسکریت پسند مارا گیا ہے، جس کی پہچان سیف اللہ ابو خالد کے طور پر ہوئی ہے۔
Encounter breaks out in Harwan Srinagar
کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کے مطابق تصادم میں ایک پاکستانی عسکریت پسند ہلاک ہوا ہے۔ جس کی شناخت سیف اللہ ابو خالد کی حیثیت سے کی گئی ہے جو پاکستان کے کراچی کا رہنے والا تھا۔ یہ عسکری تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ تھا۔یہ 2016 سے سری نگر کے ہارون علاقے میں سرگرم تھا اور کئی جرائم میں ملوث تھا۔
آئی جی پی کشمیر نے کہا کہ 33 دنوں میں شہر سری نگر میں تین عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں، وہ بقول انکے متعدد عسکری جرائم میں ملوث تھے جن میں پولیس، سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں پر حملے بھی شامل ہیں۔
پولیس کو ہارون میں عسکریت پسندوں کے چھپے رہنے کی خفیہ جانکاری ملی تھی جس کے بعد پولیس نے کارروائی شروع کی، پولیس جیسے ہی کارروائی کو انجام دینے کے لئے آگے بڑھی تو دوسری جانب سے فائرنگ شروع ہوگئی، جس کے جواب میں پولیس نے فائرنگ کی اور ایک پاکستانی عسکریت پسند ہلاک ہوگیا۔
وسکریت پسند کو بعد مین کسی نامعلوم جگہ پر دفن کیا گیا۔ جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں 2017 میں لشکر طیبہ کے ایک عسکریت پسند ابو قاسم کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت کے بعد حکام نے غیر ملکی عسکریت پسند وں کی لاشیں مقامی لوگوں کے سپرد کرنے کا سلسلہ بند کردیا تاہم مقامی عسکریت پسندوں کی لاشیں انکے ورثاء کو سونبی جاتی تھیں۔ سال 2019 میں کورونا وبا کے پھیلاؤ کے بعد حکام نے مقامی عسکریت پسندوں کی لاشیں بھی ورثاء کے حوالے کرنے سے انکار کیا ہے۔
ان لاشوں کو سونمرگ یا بارہولہ کے دوردراز علاقوں تدفین کیلئے بھیجا جا تا ہے۔
مزید پڑھیں: