نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ دہلی میں وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ جموں و کشمیر کے رہنماؤں کی مشترکہ ملاقات کے بعد واپس کشمیر پہنچے۔
نیشنل کانفرنس نے کہا کہ مرکزی سرکار کی طرف سے جموں وکشمیر پر دی گئی ٹائملائن ان کو قابل قبول نہیں ہے اور پارٹی کی رائے ہے کہ پہلے جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال ہونا چاہئے اور اسکے بعد اسمبلی انتخابات کا انعقاد کیا جانا چاہئے۔
فاروق عبداللہ نے میڈیا سے کہا کہ 'ہم لوگوں کو دھوکہ نہیں دینا چاہتے ہیں کہ مودی سرکار نے دفعہ 370 کو بحال کیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔'
فاروق عبداللہ کا کہا تھا کہ مرکزی سرکار کو جموں وکشمیر میں لوگوں اور سیاسی جماعتوں کا عدم اعتماد بحال کرنے کے لئے یہاں سیاسی اقدامات اٹھانے چاہئے۔
انکا کہنا تھا کہ مرکزی سرکار اس ملاقات کے بعد کون سے مثبت اقدامات کرے گی نیشنل کانفرس اس کی منتظر رہی گی۔
یہ پوچھے جانے پر کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن کے شرکاء نے اپنی متعلقہ سیاسی جماعتوں کا ایجنڈا اور رائے سامنے رکھی نہ کہ گپکار اعلامیہ کا، کے جواب میں عمر عبداللہ نے بتایا کہ گپکار الائنس کے شرکاء اپنی جماعتوں کی طرف سے مدعو کئے گئے تھے نہ کہ الائنس کی طرف سے۔
پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'پہلے حد بندی پھر ریاستی درجہ کی بحالی اور اس کے بعد انتخابات کا انعقاد، یہ ٹام لائن ہم نے قبول کی ہے۔'
عمر عبداللہ نے کہا کہ 'حد بندی کمیشن میں شرکت کرنے کے لیے پارٹی سربراہ فاروق عبداللہ فیصلہ کریں گے۔'
تاہم عمر عبداللہ نے کہا کہ شرکاء نے گپکار ڈکلریشن کے ایجنڈے کے دائرے میں ہی بات سامنے رکھی۔
عمر عبداللہ کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس لوگوں کو دفعہ 370 کی بحالی کے متعلق دھوکے میں نہیں رکھنا چاہتے ہیں کہ جس سرکار نے دفعہ 370 کو منسوخ کیا وہی اس کو بحال کرے گی۔
انکا مزید کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹے گے۔
واضح رہے کہ 24 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے بعد فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ آج سرینگر پہنچے اور فاروق عبداللہ کی رہائش پر صحافیوں سے بات کی۔
دلی میں جموں وکشمیر کے 14 لیڑران سے دفعہ 370 منسوخی کے بعد پہلی ملاقات کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ جموں وکشمیر میں پہلے حدبندی، پھر اسمبلی انتخابات اور اس کے بعد ریاستوں درجہ کی بحالی ہوگی۔