ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے ہفتے کے روز کشمیر پولیس سے صحافیوں پر تصادم آرائی کی کوریج پر عائد پابندی کی ایڈوائزری کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم آرائی کو کور کرنا کسی بھی ذمہ دار صحافی کی صحافتی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے گلڈ کا کہنا ہے کہ "پولیس کا دعوی ہے کہ صحافیوں کو تصادم آرائی کور کرنے سے روکا جا رہا ہے تاکہ تشدد کے واقعات میں اضافہ نہ ہو اور عوام میں ملک مخالف جذبات پیدا نہ ہوں۔ تاہم سب سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا۔ پولیس ایسا دکھانے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے لیکن جو ہورہا ہے وہ یہ کہ تشدد کے بعد ہونے والے واقعات کے پیش نظر جو صحافی سوال پوچھتے ہیں اس سے بچنے کی کوشش کی جا رہی ہے'۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم آرائی کو کور کرنا کسی بھی ذمہ دار میڈیا کی صحافتی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اور ایسا کرنے کے لیے صحافیوں کو بہت تحمل و تعین سے کام لینا ہوتا ہے۔ صحافیوں کے پیشہ وارانہ خدمات پر پابندی عائد کرنے سے بہتر ہے کہ کچھ ہدایت جاری کی جائیں۔ ان ہدایتوں کے ذریعے آپ صحافیوں کو بتا سکتے ہیں کہ سنسنی خیز اور جذباتی رپورٹنگ سے پرہیز کریں۔ بین الاقوامی سطح پر ذمہ دار حکومت ایسے ہی اقدامات اٹھا رہی ہے'۔
کشمیر پولیس کی جانب سے جاری کی گئی ایڈوائزری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے گلڈ کا کہنا ہے کہ "یہ ایڈوائزری ڈریکونین ہونے کے ساتھ ساتھ غیر جمہوری بھی ہے۔ اس کے علاوہ نامساعد حالات کے دوران صحافیوں کے کام پر بھی رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔ اسی لیے اس ایڈوائزری کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہیے'۔
یہ بھی پڑھیے
کشمیر میں ملی ٹنسی کی حمایت بڑھ رہی ہے: سی سی جی کی تازہ رپورٹ
واضح رہے کہ رواں ماہ کی سات تاریخ کو انسپیکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون وجے کمار نے صحافیوں کو تصادم آرائیوں والے علاقوں کی اور جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ " خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی'۔