ETV Bharat / state

'معیشت کی بحالی کے لیے 'مالی پیکیج' ایک مذاق' - نیشنل کانفرنس

نیشنل کانفرنس نے جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف اقتصادی سیکٹر میں جان پھونکنے کے لیے اعلان کردہ مالی پیکیج کو اعداد و شمار کی 'ہیرا پھیری' اور 'فریب کاری' سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Sep 19, 2020, 10:29 PM IST

نیشنل کانفرنس نے کہا کہ گزشتہ 13 ماہ کے دوران یہاں کے اقتصادی سیکٹر کو 45 ہزار کروڑ روپے سے زائد نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے اور 1350 کروڑ روپے کا مالی پیکیج اس وسیع نقصان کی بھرپائی کیسے کرسکتا ہے؟

نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اعلان کردہ 1350 کروڑ میں صنعتی سیکٹر کے لیے بجلی اور پانی کے فیس میں کمی پرصرف ہونے والی بہت بڑی رقوم بھی شامل ہیں، ایسے میں چند سو کروڑ روپے سے کون سی معیشت کو بحال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے صنعتی سیکٹر میں بجلی اور پانی کے فیس میں محض ایگریمنٹ رقوم پر 50 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے نہ کہ پوری بلوں پر۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ مالی پیکیج ایک بھونڈا مذاق ہے۔ اگر جموں وکشمیر کی معیشت کو پٹری پر لانے کے لئے انتظامیہ کا پیکیج خلوص پر مبنی ہوتا تو پہلے 5 اگست 2019 اور پھر کورونا وائرس سے کاروبار کو ہوئے نقصان کو ملحوظ نظر رکھ کر پیکیج کا اعلان کیا گیا ہوتا۔

عمران نبی ڈار نے کہا کہ چاہے بینکوں نے قرضوں پر قسطیں لینا بند کر دیا ہو یا نہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، کاروباریوں کو پھر بھی یہ رقوم سود سمیت ادا کرنے ہوں گے اور اس کے لئے ان کی آمدنی کہاں سے ہوگی؟

انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ واقعی کاروباریوں کو راحت دینے میں سنجیدہ ہوتی تو کم از کم قرضوں پر اُس معیاد کے دوران عائد سود کو 100 فیصد معاف کیا جانا چاہئے تھا، جس دوران یہاں کرفیو کا نفاذ عمل میں جبری لاک ڈاﺅن کیا گیا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ ٹرانسپورٹوں کے لیے 1000 روپے کی امداد زخموں پر نمک پاشی کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مزدور دن میں 600 روپے کماتا ہے جبکہ میسن اور ترکھان کی ایک دن کی دھاڑی 1000 سے زائد ہے اور انتظامیہ ٹرانسپوٹروں کو ایک ہزار روپے دیکر ان کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'مسائل حل کرنے کے لئے پڑوسیوں سے بات کرنا ضروری'

ترجمان نے کہا کہ ایسے باغبانی شعبہ سے وابستہ لوگوں کے ساتھ بھی مذاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نہ صرف ڈبل لاک ڈاﺅن سے نقصان سے دوچار ہونا پڑا بلکہ قبل از وقت برفباری نے بھی ان کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ قبل از وقت بھاری برف باری سے نہ صرف سیب کی فصلیں تباہ ہوگئیں بلکہ 50 سے 70 فیصد درختوں کو نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بلند بانگ دعوﺅں کے باوجود بھی اس شعبہ سے وابستہ افراد کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

نیشنل کانفرنس نے کہا کہ گزشتہ 13 ماہ کے دوران یہاں کے اقتصادی سیکٹر کو 45 ہزار کروڑ روپے سے زائد نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے اور 1350 کروڑ روپے کا مالی پیکیج اس وسیع نقصان کی بھرپائی کیسے کرسکتا ہے؟

نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اعلان کردہ 1350 کروڑ میں صنعتی سیکٹر کے لیے بجلی اور پانی کے فیس میں کمی پرصرف ہونے والی بہت بڑی رقوم بھی شامل ہیں، ایسے میں چند سو کروڑ روپے سے کون سی معیشت کو بحال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے صنعتی سیکٹر میں بجلی اور پانی کے فیس میں محض ایگریمنٹ رقوم پر 50 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے نہ کہ پوری بلوں پر۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ مالی پیکیج ایک بھونڈا مذاق ہے۔ اگر جموں وکشمیر کی معیشت کو پٹری پر لانے کے لئے انتظامیہ کا پیکیج خلوص پر مبنی ہوتا تو پہلے 5 اگست 2019 اور پھر کورونا وائرس سے کاروبار کو ہوئے نقصان کو ملحوظ نظر رکھ کر پیکیج کا اعلان کیا گیا ہوتا۔

عمران نبی ڈار نے کہا کہ چاہے بینکوں نے قرضوں پر قسطیں لینا بند کر دیا ہو یا نہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، کاروباریوں کو پھر بھی یہ رقوم سود سمیت ادا کرنے ہوں گے اور اس کے لئے ان کی آمدنی کہاں سے ہوگی؟

انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ واقعی کاروباریوں کو راحت دینے میں سنجیدہ ہوتی تو کم از کم قرضوں پر اُس معیاد کے دوران عائد سود کو 100 فیصد معاف کیا جانا چاہئے تھا، جس دوران یہاں کرفیو کا نفاذ عمل میں جبری لاک ڈاﺅن کیا گیا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ ٹرانسپورٹوں کے لیے 1000 روپے کی امداد زخموں پر نمک پاشی کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مزدور دن میں 600 روپے کماتا ہے جبکہ میسن اور ترکھان کی ایک دن کی دھاڑی 1000 سے زائد ہے اور انتظامیہ ٹرانسپوٹروں کو ایک ہزار روپے دیکر ان کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'مسائل حل کرنے کے لئے پڑوسیوں سے بات کرنا ضروری'

ترجمان نے کہا کہ ایسے باغبانی شعبہ سے وابستہ لوگوں کے ساتھ بھی مذاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نہ صرف ڈبل لاک ڈاﺅن سے نقصان سے دوچار ہونا پڑا بلکہ قبل از وقت برفباری نے بھی ان کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ قبل از وقت بھاری برف باری سے نہ صرف سیب کی فصلیں تباہ ہوگئیں بلکہ 50 سے 70 فیصد درختوں کو نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بلند بانگ دعوﺅں کے باوجود بھی اس شعبہ سے وابستہ افراد کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.