سرینگر : ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر، نے حیران کن انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’’وادیٔ کشمیر میں دمہ کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ فضائی آلودگی اور فاسٹ فوڈ کا بے تحاشا استعمال ہے۔‘‘ ایسوسی ایشن کے صدر نثار الحسن کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران مشاہدہ میں آیا ہے کہ وادی میں کم عمر افراد یا نوجوان فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ جب کہ گاڑیوں، فیکٹریوں اور اینٹ کے بھٹوں میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے ہوا کا معیار خراب ہو رہا ہے جو کہ دمے کے بڑھتے کیسز کا باعث بن رہا ہے۔
ڈاکٹر نثار الحسن نے مزید کہا کہ کشمیر میں گزشتہ چند برسوں سے گاڑیوں، تعمیرات، سیمنٹ اور دیگر کارخانوں کی بڑھتی تعداد کے نتیجے میں ہوا کا معیار مسلسل خراب ہو رہا ہے جو کہ وادی میں دمے کے بڑھتے معاملات کے محرکات بن جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی میں رہنے والے بچوں میں ان بچوں کے مقابلے میں دمہ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جو ماحولیاتی آلودگی میں نہیں رہتے ہیں۔
وہیں تحقیق میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’اگر بچے اور نوجوان ہفتے میں تین بار سے زیادہ فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں تو ان میں دمہ کا امکان 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے اور کشمیر میں گھریلو غذا کی جگہ فاسٹ فوڈ نے لے لی ہے۔ بچوں اور نوجوان کو اکثر برگر، پیزا، فرنچ فرائز اور نوڈلز وغیرہ فاسٹ فوڈ کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر نے مزید کہا کہ لوگوں خاص کر نوجوان نسل کو اس بیماری سے بچانے کے لیے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کی فوری ضرورت ہے جبکہ والدین کو بھی جانکاری فراہم کرنے کی از حد ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کو صحت مند کھانے کی عادت اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز کرنے کی ترغیب دیں۔
مزید پڑھیں: Interview of Dr. Naveed Nazir Shah دمہ کے مقابلہ میں سی او پی ڈی زیادہ تکلیف دہ مرض، ڈاکٹر نوید نظیر