کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ اب بلیک فنگس نام کے وائرس سے بھی لوگوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ گذشتہ روز جموں میڈیکل کالج میں اس وائرس سے ایک شخص کی موت واقع ہوئی اور اس کے بعد سوشیل میڈیا پر کچھ تصاویر شیئر ہوئیں جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف کا ماحول پایا جا رہا ہے۔
ہم نے اس حوالے سے جی ایم سی سرینگر کے کمیونٹی میڈیسنز کے ایچ او ڈی ڈاکٹر محمد سلیم خان سے خصوصی بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس فنگس سے لوگوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ڈاکٹر سلیم نے کہا کہ میڈیسنز کے لٹریچر میں ایسا وائرس پہلے سے ہی موجود تھا اور اس حوالے سے دوائیاں بھی موجود ہیں لیکن احتیاطی تدابیر اپنا کر جب کوئی دوائی لے گا تو یہ فنگس کچھ بھی اثر نہیں کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر محمد سلیم نے کہا کہ 'یہ وائرس ان مریضوں میں ہونے کے امکانات ہیں جو پہلے سے ہی کورونا کے مریض ہیں یا ڈائبیٹک میں ملوث افراد ہیں'۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'جو افراد اسٹیرایڈس لیتے ہیں ان کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے اور جب وہ احتیاط نہیں برتے ہیں تو اس فنگس کے ہونے سےامکانات بڑھ جاتے ہیں'۔
ڈاکٹر محمد سلیم خان نے کہا کہ ہم نے اکثر یہ دیکھا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے جو آکسیجن کنسنٹریٹر استعمال ہوتا ہے تو کئی لوگ کافی وقت تک اسے استعمال ہونے والی پانی کی بوٹل کو تبدیل نہیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ بلیک فنگس ہونے کی وجہ بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر: کورونا کرفیو میں توسیع
انہوں نے کہا کہ ایسے افراد کو چاہیے کہ وقت وقت پر پانی کو تبدیل کرے۔ ہاتھوں کو صاف کرنے کے بعد ہی پانی تبدیل کرے تاکہ یہ فنگس اثر انداز نہ ہو۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اسفنگس سے خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ کورونا وائرس کی طرح ایک انسان میں دوسرے انسان میں نہیں پھیلتا۔ انہوں نے یہ بھی اپیل کی کہ اپنے ماسک وقت وقت پر یا تو صاف کریں یا پھر اسے پھینک دیں اور نیا ماسک استعمال میں لائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغیر ڈاکٹر مشورہ لئے دوائیاں نہ لیں۔