پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے جمعہ کے روز دعویٰ کیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں ہو رہی حدبندی میں حصہ نہیں لے سکتے کیوں کہ "ان کی پارٹی سے نہ کوئی رکن پارلیمان ہے اور نہ ہی کوئی رکن اسمبلی."
پارٹی کے سری نگر میں واقع دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے ترجمان سہیل بخاری کا کہنا تھا کہ حد بندی کا طریقہ جس طرح سے بنایا گیا ہے اس میں منتخب نمائندوں کا شامل ہونا لازمی ہے۔ پی ڈی پی کے پاس نہ تو رکن پارلیمان اور نہ ہی رکن اسمبلی ہے، اسلئے ان کی پارٹی حد بندی میں حصہ نہیں لے سکتی۔
انہوں نے کہا کہ "جموں و کشمیر کی پارٹیاں اس حوالے سے خود اپنے اپنے فیصلہ لیے سکتی ہے۔ جہاں تک پی ڈی پی کا سوال ہے تو ہم حصہ نہیں لےسکتے کیوں کہ نہ ہمارے پاس رکن پارلیمان ہے اور نہ ہی رکن اسمبلی۔ حدبندی کمیشن میں حصہ لینے کے لیے آپ کو عوام کا منتخب نمائندہ ہونا ضروری ہے۔"
انہوں نے بادامی باغ کنٹونمنٹ علاقہ میں آرمی کی جانب سے وصولے جانے پر پراپرٹی ٹیکس کی بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا "سرینگر کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقے میں رہنے والے افراد پر عائد کیے جا رہے پراپرٹی ٹیکس کے فرمان کو واپس لیا جانا چاہیے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "وادی کی عوام سنہ 2019 سے مشکلات کا سامنے کر رہی ہے اور حکومت یہاں کے عوام کو مزید مشکل میں ڈال رہی ہے۔ انتظامیہ کو فی الفور اس حکمنامے کو واپس لینا چاہیے۔"
جنوبی کشمر میں آل انڈیا انسٹیٹیوٹ اف میڈیکل سائنسی کی تعمیر پر فوج کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراض پر بات کرتے ہوئے اُنوں نے کہا کہ "موجودہ وبائی صورتِحال کے پیش نظر وادی میں طبی ڈھانچے کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس لیے اس ہسپتال کا قیام جلد سے جلد عمل میں لانا چاہیے۔"
وادی میں گزشتہ کئی روز سے گشت کر رہی افواہوں پر بات کرتے ہوئے اُنہوں کہا کہ "اگرچہ چند لوگ ان باتوں کو افواہیں قرار دیتے ہیں تاہم سرکار کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کے خدشات کو دور کریں۔"