محبوبہ مفتی جمعرات کو سرینگر کے راج باغ علاقے میں واقع انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے دفتر میں پیش ہوئیں جہاں منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔
پوچھ تاچھ کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے محبوبہ مفتی کہا: 'اس ملک میں اختلاف رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے۔ اس ملک کی حکمرانی ای ڈی، سی بی آئی اور این آئی اے کے ہاتھوں میں دے دی گئی ہے۔ یا تو آپ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہوتا ہے یا آپ کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس درج کیا جاتا ہے۔ جو حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتا ہے اس کے خلاف ای ڈی اور این آئی اے کا استعمال کیا جاتا ہے'۔
انہوں نے کہا: 'یہ ملک اس وقت آئین ہند پر نہیں بلکہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کے ایجنڈے پر چل رہا ہے۔ ملک میں ایسے حالات بنا دیے گئے ہیں کہ آپ کھل کر بات نہیں کرسکتے ہیں، منہ نہیں کھول سکتے ہیں۔ جو کوئی بات کرتا ہے اس کو ہاؤنڈ کیا جاتا ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'جو بھی آپ کے خلاف بات کرتا ہے اس کے پیچھے مختلف ایجنسیاں لگا دی جاتی ہیں یا بغاوت کے مقدمے درج کئے جاتے ہیں۔ میرے پاس چھپانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ میرے ہاتھ بالکل صاف ہیں'۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ پوچھ گچھ کے دوران ان سے اپنے والد کی فروخت شدہ زمین اور وزیراعلیٰ سیکرٹ فنڈ کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔
انہوں نے کہا: 'اندر دو معاملات پر پوچھ تاچھ ہوئی۔ بجبہاڑہ میں مفتی صاحب کے نام پر زمین تھی جو ہم نے فروخت کردی ہے۔ مجھ سے پوچھا گیا کہ وہ زمین آپ نے کیسے فروخت کی اور اس کے آپ کو کتنے پیسے ملے۔ یہ پوچھا گیا کہ مفتی صاحب کے مقبرے پر کتنے پیسے خرچ ہوئے'۔
انہوں نے کہا: 'دوسرا مجھ سے یہ پوچھا گیا جو بحیثیت وزیراعلیٰ خفیہ فنڈز ہوتے ہیں ان کو آپ نے کہاں صرف کیا؟ جو آپ بیوائوں کو پیسہ دیتی تھیں ان بیوائوں کی لسٹ کہاں سے آتی تھی۔ ان کی نشاندہی کون کرتا تھا۔ مختصر کہوں تو اس کا حساب لگانے کے لئے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے'۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی جماعت مسئلہ کشمیر کے حل اور دفعہ 370 کی واپسی کے لئے لڑائی لڑتی رہے گی۔
ان کا کہنا تھا: 'جس چیز کے لئے ہماری پارٹی بنی ہے اور انشاء اللہ ہم اپنے ایجنڈے یعنی جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل اور دفعہ 370 کی واپسی پر قائم دائم رہیں گے'۔