مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر میں محکمہ اطلاعات و رابطہ عامہ نے 45ملازمین کو کووڈ-19 کے ان مشکل حالات کے دوران برخاست کیا ہے جو اس محکمہ میں سال 2015ء سے انتہائی جانفشانی کے ساتھ اور پیشہ وارانہ طریقے پر اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزارت محنت و روزگار نے ریاستوں اور یو ٹیز کے نام ایک مکتوب میں تمام ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے منتظمین سے کہا تھا کہ وہ کووڈ-19کے مشکل حالات میں کسی بھی ملازم کو نوکری سے نہ نکالیں۔
وزارت کے حکمنامے میں سرکاری و نجی اداروں کو ہدایت دی گئی تھی 'وہ اپنے ملازمین کو کسی بھی صورت میں برخاست نہ کریں، بلکہ ان کی مدد اور راحت رسانی کیلئے کام کریں، اور نہ ہی ان کی تنخواہیں کم کریں۔ اگرچہ یہ ملازمین کیجول ہوں یا کنٹریکچیول'۔
ایجیک صدر نے کہا 'وزارت محنت وروزگار کی واضح ہدایات کے باوجود ان ملازمین کو کووڈ کے ان مشکل حالات میں برخاست کر کے محکمہ نے مذکورہ حکمنامے کی خلاف ورزی کی ہے'۔
انہوں نے کہا 'ان تعلیم یافتہ، تجربہ کار، غریب اور ضرورت مند ملازمین کو نوکری سے نکالنے سے وزیر اعظم نریندر مودی کے ان احکامات کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے، جس میں انہوں نے ملازمین کو نوکری سے نہ نکالنے کی بات کہی تھی'۔
شبنم نے کہا ہے 'اس فیصلے سے تمام ملازمین طبقے کو دکھ پہنچا ہے'۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات سے برخاست کئے گئے ملازمین کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔
ایجیک صدر نے سیکرٹری اطلاعات کے اس فیصلے کی پُر زور الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ برخاستگی کا یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا جب پوری دنیا کورونا وائرس کی وبا سے جوجھ رہی ہے، اور لاک ڈاون کی وجہ سے لوگوں کی زندگی پہلے ہی اجیرن بن گئی ہے'۔
انہوں نے وزیر اعظم اور جموں و کشمیر کے ایل جی سے اس معاملے میں ذاتی مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ برخاستگی کے اس حکم نامے کو فوری طور واپس لیا جاسکے۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ یہ نامناسب فیصلہ واپس لیا جائے بصورت دیگر یہ ملازمین سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرنے کیلئے مجبور ہو جائیں گے۔
قابل غور ہے کہ 5مئی 2020ء کو جاری ایک حکم نامے کی رو سے ان ملازمین کو برخاست کیا گیا ۔
یہ 45ملازمین پچھلے پانچ برسوں سے محکمہ میں بحیثیت رپورٹر، ترجمہ نگار اور کیمرہ مین کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔