سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے لگاتار نویں جمعہ کو بھی تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر قدغن عائد کرنے کو بلا جواز قرار دیا ہے۔
انجمن نے ریاستی انتظامیہ کی طرف سے میرواعظ کشمیر کو آج نویں جمعہ کو بھی گھر میں نظر بند کرکے انہیں نماز جمعہ سے روکنے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی پابندیاں نہ صرف بلا جواز ہیں،بلکہ حکومت کی طرف سے ان پابندیوں کی کوئی معقول وجہ بھی سامنے نہیں آرہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ریاستی انتظامیہ کی مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی اور میرواعظ کی مسلسل نظر بندی اور ان کی منصبی اور مذہبی فرائض پر عائد قدغن، نہ صرف مداخلت فی الدین ہے بلکہ اس طرح کی پالیسی کو جاری رکھنا یہاں کے عوام کی دل آزاری کا بھی سبب بن رہی ہے اور حکومت کا اس طرح کا رویہ ہر لحاظ سے نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ انتقام گیرانہ پالیسی کا مظہر بھی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جامع مسجد کے منبر و محراب کو بلا کسی عذر کے خاموش کرنا یہاں کے عوام کی مذہبی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔اوقاف جامع نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ کی طرف سے انہیں مطلع کیا گیا کہ وہ جامع مسجد کے تمام دروازے بند کر دیں اور نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے نہ کھولیں۔
بتادیں کہ انتظامیہ نے تاریخی جامع مسجد سرینگر میں مسلسل نویں جمعہ بھی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ایسے میں آج پھر ایک بار جامع مسجد کا مرکزی دروازہ نمازیوں کے لیے بند رکھا گیا اور جامع کے گردنواح میں پولیس کی تعیناتی کو عمل میں لایا گیا ہے۔
ایسے میں میر واعظ کی رہائی کے بعد یہ نواں جمعہ ہے جب انہیں جامع میں نماز جمعہ کا خطبہ ادا کرنے کی نہ ہی اجازت دی گئی ہے اور نہ ہی حکام کی جانب سے نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔
مزید پڑھیں:
میرواعظ محمد عمر فاروق جوکہ چار سال کے طویل عرصے کے بعد سمتر کے آخری ہفتے میں رہا کیا گیا۔اس کے بعد انہیں صرف دو جمعہ ہی جامع میں واعظ وتبلیغ کی اجازت نہیں دی گئی اور تب سے لیکر انہیں اپنے گھر واقع نگین سرینگر سے جمعہ کو جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔