ETV Bharat / state

Digvijaya Singh on Surgical Strike دگِ وجے سنگھ نے سرجیکل اسٹرائیک پر سوال اٹھائے

کانگریس کے سینیئر لیڈر دگِ وجے سنگھ نے کہا کہ مرکزی حکومت پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا دعویٰ کرتی ہے، لیکن اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ Digvijaya Singh Questions surgical Strike

Digvijaya Singh
Digvijaya Singh
author img

By

Published : Jan 23, 2023, 10:56 PM IST

دگِ وجے سنگھ نے سرجیکل اسٹرائیک پر سوال اٹھائے

جموں: کانگریس کے سینئر لیڈر دگِ وجے سنگھ نے پیر کو 2016 میں ہندوستان کی طرف سے پاکستان میں کی گئی سرجیکل اسٹرائیک پر سوال اٹھاتے ہوئے تنازعہ پیدا کردیا۔


کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کے جموں پہنچنے کے بعد ستواری میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہا ’’ وہ (ہندوستانی حکومت) سرجیکل اسٹرائیک کا جو دعویٰ کرتے ہیں، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔‘‘


مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگِ وجے سنگھ نے اس واقعہ پر بھی مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا جس میں پلوامہ میں عسکریت پسند حملے میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 40 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ عسکریت پسندی کا گڑھ تھا اور وہاں آنے اور جانے والی تمام گاڑیوں کو سختی سے چیک کیا جانا چاہئے تھا۔ جس گاڑی نے سی آر پی ایف اہلکاروں کی گاڑیوں پر حملہ کیا وہ مخالف سمت سے آرہی تھی اور اسے چیک نہیں کیا گیاتھا۔‘‘
انہوں نے کہا ’’آج تک، اس عسکریت پسند حملے کے بارے میں کوئی معلومات نہ تو پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اور نہ ہی اسے عام کیا گیا۔‘‘

واضح رہے کہ بارہمولہ کے سرحدی علاقہ اوڑی میں 18ستمبر 2016 کو ایک فوجی کیمپ پر بھاری ہتھیاروں سے لیس عسکریت پسندوں نے حملہ کیا۔ اس حملے میں تقربیاً 17 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ اس حملے کے بعد بھاری فوج نے 29 ستمبر 2016 کو پاکستانی حدود میں داخل ہو کر مبینہ دہشتگرد ٹھکانوں کو تباہ کرنے والی سرجیکل سٹرائیکس کی تھی ۔فوج کے مطابق اس اسٹریک میں تقریباً سو سے زائد عسکریت پسند مارے گئے تھے۔

دگِ وجے نے ٹویٹ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ میں عسکریت پسندوں کے ہاتھ 300 کلوگرام آر ڈی ایکس کیسے آئے جس سے عسکریت پسندوں نے سی آر پی ایف کانوئی پر حملہ کیا۔انہوں نے ویڈیو میں وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے دوستانہ تعلقات پر بھی سوالات اٹھائے۔ بتادیں کہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے لیتھ پورہ علاقہ میں 14 فروری 2019 کو جیش محمد کے ایک خود کش حملہ آور نے سی آر پی ایف کے ایک قافلے پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں بس میں سوار تقربیاً 40 سی آر پی ایف جوان ہلاک ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: Digvijay Singh on Article 370: دفعہ 370 کی منسوخی کے باوجود کشمیر میں دہشت گردی برقرار، دِگ وجے سنگھ

اس سے پہلے دِگ وجے سنگھ نے کہا تھا کہ ’’دفعہ 370 کی منسوخی کے باوجود جموں و کشمیر میںعسکریت پسندی ختم نہیں ہوئی ہے۔سنگھ نے کہا کہ ’’حالیہ عسکریت پسند حملے - بشمول راجوری ضلع کے ڈانگری گاؤں میں ہونے والے حملے تشویشناک ہیں۔ مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ نے یہ ریمارکس جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال میں عسکریت پسندی کے حملے کے متاثرین کی عیادت کے بعد کہے۔

سنگھ کے ساتھ پارٹی کے سینئر لیڈر جے رام رمیش اور جے اینڈ کے پردیش کانگریس کمیٹی کے چیف ترجمان رویندر شرما بھی تھے۔سنگھ نے مریضوں کی عیادت کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’سب سے پہلے، ہم راجوری کے ڈانگری اور جموں کے ناروال علاقوں میں عسکریت پسند حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ جموں و کشمیر کی صورتحال وہ نہیں ہے جو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ ٹارگیٹڈ اور چُنندہ قتل اور بم دھماکے ایک بار پھر شروع ہو گئے ہیں۔‘‘

دگِ وجے سنگھ نے سرجیکل اسٹرائیک پر سوال اٹھائے

جموں: کانگریس کے سینئر لیڈر دگِ وجے سنگھ نے پیر کو 2016 میں ہندوستان کی طرف سے پاکستان میں کی گئی سرجیکل اسٹرائیک پر سوال اٹھاتے ہوئے تنازعہ پیدا کردیا۔


کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کے جموں پہنچنے کے بعد ستواری میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہا ’’ وہ (ہندوستانی حکومت) سرجیکل اسٹرائیک کا جو دعویٰ کرتے ہیں، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔‘‘


مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگِ وجے سنگھ نے اس واقعہ پر بھی مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا جس میں پلوامہ میں عسکریت پسند حملے میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 40 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ عسکریت پسندی کا گڑھ تھا اور وہاں آنے اور جانے والی تمام گاڑیوں کو سختی سے چیک کیا جانا چاہئے تھا۔ جس گاڑی نے سی آر پی ایف اہلکاروں کی گاڑیوں پر حملہ کیا وہ مخالف سمت سے آرہی تھی اور اسے چیک نہیں کیا گیاتھا۔‘‘
انہوں نے کہا ’’آج تک، اس عسکریت پسند حملے کے بارے میں کوئی معلومات نہ تو پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اور نہ ہی اسے عام کیا گیا۔‘‘

واضح رہے کہ بارہمولہ کے سرحدی علاقہ اوڑی میں 18ستمبر 2016 کو ایک فوجی کیمپ پر بھاری ہتھیاروں سے لیس عسکریت پسندوں نے حملہ کیا۔ اس حملے میں تقربیاً 17 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ اس حملے کے بعد بھاری فوج نے 29 ستمبر 2016 کو پاکستانی حدود میں داخل ہو کر مبینہ دہشتگرد ٹھکانوں کو تباہ کرنے والی سرجیکل سٹرائیکس کی تھی ۔فوج کے مطابق اس اسٹریک میں تقریباً سو سے زائد عسکریت پسند مارے گئے تھے۔

دگِ وجے نے ٹویٹ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ میں عسکریت پسندوں کے ہاتھ 300 کلوگرام آر ڈی ایکس کیسے آئے جس سے عسکریت پسندوں نے سی آر پی ایف کانوئی پر حملہ کیا۔انہوں نے ویڈیو میں وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے دوستانہ تعلقات پر بھی سوالات اٹھائے۔ بتادیں کہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے لیتھ پورہ علاقہ میں 14 فروری 2019 کو جیش محمد کے ایک خود کش حملہ آور نے سی آر پی ایف کے ایک قافلے پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں بس میں سوار تقربیاً 40 سی آر پی ایف جوان ہلاک ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: Digvijay Singh on Article 370: دفعہ 370 کی منسوخی کے باوجود کشمیر میں دہشت گردی برقرار، دِگ وجے سنگھ

اس سے پہلے دِگ وجے سنگھ نے کہا تھا کہ ’’دفعہ 370 کی منسوخی کے باوجود جموں و کشمیر میںعسکریت پسندی ختم نہیں ہوئی ہے۔سنگھ نے کہا کہ ’’حالیہ عسکریت پسند حملے - بشمول راجوری ضلع کے ڈانگری گاؤں میں ہونے والے حملے تشویشناک ہیں۔ مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ نے یہ ریمارکس جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال میں عسکریت پسندی کے حملے کے متاثرین کی عیادت کے بعد کہے۔

سنگھ کے ساتھ پارٹی کے سینئر لیڈر جے رام رمیش اور جے اینڈ کے پردیش کانگریس کمیٹی کے چیف ترجمان رویندر شرما بھی تھے۔سنگھ نے مریضوں کی عیادت کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’سب سے پہلے، ہم راجوری کے ڈانگری اور جموں کے ناروال علاقوں میں عسکریت پسند حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ جموں و کشمیر کی صورتحال وہ نہیں ہے جو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ ٹارگیٹڈ اور چُنندہ قتل اور بم دھماکے ایک بار پھر شروع ہو گئے ہیں۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.