سرینگر: جموں کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ برس ستمبر میں گھریلو بجلی صارفین کے لیے ایمنسٹی سکیم شروع کی تھی جس کے تحت بجلی محکمے نے بھاری بجلی صارفین بقایاجات ادا کرنے کے لیے کافی رعایت دی تھی۔ اس اسکیم کے مطابق گھریلو بجلی صارفین کے لئے بقایا بجلی فیس بارہ قسطوں میں بغیر سود و سرچارج ادا کر سکتے ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل منتخب حکومتوں نے بھی جموں کشمیر میں بجلی صارفین کے لئے اس قسم کی ایمنسٹی اسکیموں کو منظوری دی تھی۔ انہیں اسکیموں کو آگے بڑھاتے ہوئے انتظامی کونسل نے کہا کہ کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران صارفین ان اسکیموں سے استفادہ نہیں اٹھا پائے تھے جس کی وجہ سے اس اسکیم کو ایل جی انتظامیہ نے منظوری دیکر صارفین کے لئے راحت کا اعلان کیا ہے۔ البتہ محکمے بجلی کے مطابق وادی کشمیر میں اس اسکیم سے بہت کم صارفین استفادہ ہوئے ہیں۔
محکمہ بجلی کے چیف انجینئر جاوید یوسف نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کشمیر میں ایک لاکھ پچاس ہزار صارفین ایسے ہیں جن کی برسوں سے بجلی بل بقایا تھی، لیکن ابھی تک ان صارفین میں سے سٹھ ہزار نے ہی اسکیم کا فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وادی میں صارفین کی بجلی بل چھ سو کروڑ روپئے سے زائد بقایا ہے لیکن اس کے مقابلے میں ایمنسٹی اسکیم کے تحت محض سٹھ کروڑ روپئے وصول ہوئے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صارفین نے ابھی تک اسکیم کی طرف کم دلچسپی دکھائی ہے۔
چیف انجینئر جاوید یوسف نے بتایا کہ ان صارفین کی لاکھوں روپئے بجلی بل بقایا ہے اور یہ ادا کرنے کے لیے ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں،آنے والے دنوں میں ان صارفین کا بجلی کنکشن منقطع کیا جائے گا، جو ایمنسٹی کے باوجود بل ادا نہیں کر رہے ہے۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ محکمہ بجلی نے شہر سرینگر میں دو سو صارفین کا بجلی کنکشن منقطع کیا ہے کیوں کہ یہ صارفین بقایا بجلی بل ادا نہیں کر رہے ہیں۔ موصوف افسر نے بتایا کہ کمرشل اور صنعت کاروں کو ایمنسٹی اسکیم میں نہیں رکھا گیا تھا لیکن اس حوالے سے انتظامیہ سے بات ہورہی ہے کہ انہیں بھی اس اسکیم میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ انتظامیہ ان کی عرض داشت پر غور و فکر کررہی ہے۔