ETV Bharat / state

گوگجی باغ بنڈ پر انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاج

محکمہ انسداد سیلاب کے اہلکاروں نے فلڈ چینل کے باندھ پر مبینہ تجاوزات کے خلاف کارروائی کی لیکن مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ یہ کارروائی مخصوص لوگوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی جبکہ اصل خلاف ورزی کرنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔

گوگجی باغ بنڈ پر انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاج
گوگجی باغ بنڈ پر انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاج
author img

By

Published : Jul 24, 2020, 9:27 PM IST

ایک خاتون اسسٹنٹ انجینئر کی قیادت میں محکمہ آبپاشی اور انسداد سیلاب کے اہلکاروں نے فلڈ چینل کے دائیں حصے میں راج باغ اور رام باغ کے درمیان انہدامی کارروائی عمل میں لائی۔

گوگجی باغ بنڈ پر انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاج

اس کارروائی میں نصف کلومیٹر پر محیط ٹن کی چادریں گرائی گئیں جو کم از کم آٹھ رہائشی مکانات کو تحفظ دیتی تھیں۔ ان مکانات میں پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین محمد شفیع پنڈت کی رہائش گاہ بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ یہ عارضی دیواریں دسمبر 2018 میں بھی گرائی گئی تھیں لیکن بعد میں عدالتی احکامات کے تحت انہیں دوبارہ ایستادہ کرنے کی اجازت دی گئی۔

متاثرہ لوگوں نے بتایا کہ بنڈ پر کسی بھی تعمیری کام پر ممانعت ہے جس کی پاسداری سبھی رہائشی کر رہے ہیں لیکن ٹین کی چادریں ان کے مکانات اور نجی زندگی کیلئے لازمی ہیں اور انہیں باضابطہ عدالتی احکامات کے تحت ایستادہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ نصف صدی سے اس مقام پر رہ رہے ہیں اور مہاراجہ دور سے یہ عارضی حد بندی موجود ہے۔

محکمہ انسداد سیلاب کے ایگزیکٹیو انجینئر محمد ایوب نائیک نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے عدالتی احکامات کی بنیاد پر ہی انہدامی کارروائی کی ہے۔ ان کے مطابق عدالت عالیہ میں عوامی مفاد کی پیٹشن کی سماعت کے دوران ان کے محکمے کو تجاوزات ہٹانے کی ہدایت ملی ہے۔

متاثرین نے تاہم کہا کہ مذکورہ پیٹشن میں بنڈ کا یہ حصہ نہیں آتا ہے کیونکہ عملی طور یہاں کوئی ناجائز تعمیرات نہیں ہوئی ہیں۔ شفیع پنڈت نے فیس بک پر متاثرہ مکان مالکان کا ایک بیان شائع کیا جس انہدامی کارروائی کو غیر قانونی بتایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ادھمپور: ہاؤسنگ کالونی میں اوپن جم


پنڈت کے مطابق جن مکانات کی عارضی دیواریں گرائی گئی ہیں وہ کسی بھی طرح فلڈ چینل کے بنڈ کے عدم استحکام کی ذمہ دار نہیں ہوسکتی ہیں بلکہ اسکے بجائے ان مکانات کے مالکان نے بنڈ کو از خود مضبوط اور محفوظ بنانے کی سعی کی ہے۔

ایک اور متاثرہ مکان مالک نے کہا کہ بنڈ پر جن افراد نے باضابطہ مکانات،ہوٹل اورکلینک تعمیر کئے ہیں، انہیں کوئی چھوتا نہیں ہے جبکہ مکانات کی چاردیواری کیلئے کھڑی کی گئی ٹین کی چادروں کو منہدم کیا گیا حالانکہ اسکے لئے حکام اور عدالت عالیہ نے اجازت دی ہے۔

ایوب نائیک نے کہا کہ انکے محکمے کو مکانات کو تحفظ دینے اور پرائویسی کیلئے عارضی دیواروں پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن انہیں ضابطے کے مطابق تعمیر کیا جانا چاہئے۔ انکے مطابق یہ دیواریں ایسی ہوں کہ انکے آر پار دیکھا جاسکے تاکہ محکمے کے ملازمین کو ہر وقت اس بات پر نظر رہے کہ بنڈ پر کوئی تعمیری کام نہیں چل رہا ہے۔

واضح رہے کہ ان مکینوں نے انہدامی کارروائی کے بعد پولیس سے مدد طلب کی تاکہ رات کے دوران انکے مکانات محفوظ رہیں۔

ایک خاتون اسسٹنٹ انجینئر کی قیادت میں محکمہ آبپاشی اور انسداد سیلاب کے اہلکاروں نے فلڈ چینل کے دائیں حصے میں راج باغ اور رام باغ کے درمیان انہدامی کارروائی عمل میں لائی۔

گوگجی باغ بنڈ پر انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاج

اس کارروائی میں نصف کلومیٹر پر محیط ٹن کی چادریں گرائی گئیں جو کم از کم آٹھ رہائشی مکانات کو تحفظ دیتی تھیں۔ ان مکانات میں پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین محمد شفیع پنڈت کی رہائش گاہ بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ یہ عارضی دیواریں دسمبر 2018 میں بھی گرائی گئی تھیں لیکن بعد میں عدالتی احکامات کے تحت انہیں دوبارہ ایستادہ کرنے کی اجازت دی گئی۔

متاثرہ لوگوں نے بتایا کہ بنڈ پر کسی بھی تعمیری کام پر ممانعت ہے جس کی پاسداری سبھی رہائشی کر رہے ہیں لیکن ٹین کی چادریں ان کے مکانات اور نجی زندگی کیلئے لازمی ہیں اور انہیں باضابطہ عدالتی احکامات کے تحت ایستادہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ نصف صدی سے اس مقام پر رہ رہے ہیں اور مہاراجہ دور سے یہ عارضی حد بندی موجود ہے۔

محکمہ انسداد سیلاب کے ایگزیکٹیو انجینئر محمد ایوب نائیک نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے عدالتی احکامات کی بنیاد پر ہی انہدامی کارروائی کی ہے۔ ان کے مطابق عدالت عالیہ میں عوامی مفاد کی پیٹشن کی سماعت کے دوران ان کے محکمے کو تجاوزات ہٹانے کی ہدایت ملی ہے۔

متاثرین نے تاہم کہا کہ مذکورہ پیٹشن میں بنڈ کا یہ حصہ نہیں آتا ہے کیونکہ عملی طور یہاں کوئی ناجائز تعمیرات نہیں ہوئی ہیں۔ شفیع پنڈت نے فیس بک پر متاثرہ مکان مالکان کا ایک بیان شائع کیا جس انہدامی کارروائی کو غیر قانونی بتایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ادھمپور: ہاؤسنگ کالونی میں اوپن جم


پنڈت کے مطابق جن مکانات کی عارضی دیواریں گرائی گئی ہیں وہ کسی بھی طرح فلڈ چینل کے بنڈ کے عدم استحکام کی ذمہ دار نہیں ہوسکتی ہیں بلکہ اسکے بجائے ان مکانات کے مالکان نے بنڈ کو از خود مضبوط اور محفوظ بنانے کی سعی کی ہے۔

ایک اور متاثرہ مکان مالک نے کہا کہ بنڈ پر جن افراد نے باضابطہ مکانات،ہوٹل اورکلینک تعمیر کئے ہیں، انہیں کوئی چھوتا نہیں ہے جبکہ مکانات کی چاردیواری کیلئے کھڑی کی گئی ٹین کی چادروں کو منہدم کیا گیا حالانکہ اسکے لئے حکام اور عدالت عالیہ نے اجازت دی ہے۔

ایوب نائیک نے کہا کہ انکے محکمے کو مکانات کو تحفظ دینے اور پرائویسی کیلئے عارضی دیواروں پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن انہیں ضابطے کے مطابق تعمیر کیا جانا چاہئے۔ انکے مطابق یہ دیواریں ایسی ہوں کہ انکے آر پار دیکھا جاسکے تاکہ محکمے کے ملازمین کو ہر وقت اس بات پر نظر رہے کہ بنڈ پر کوئی تعمیری کام نہیں چل رہا ہے۔

واضح رہے کہ ان مکینوں نے انہدامی کارروائی کے بعد پولیس سے مدد طلب کی تاکہ رات کے دوران انکے مکانات محفوظ رہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.