سرینگر: ماہ صیام کے دوران جموں و کشمیر میں بجلی کی عدم دستیابی سے محکمہ بجلی اور جموں و کشمیر ایل جی انتظامیہ کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وادی میں ان متبرک ایام میں سحری اور افطار کے اوقات میں بجلی فراہم نہیں کی جارہی ہے جس سے عوام کو گونا گوں مشکلات درپیش ہے۔ Power Crises In J&k
بجلی کی عدم دستیابی سے سحری اور افطار کے اوقات میں پانی کی سپلائی اور دیگر ضروریات مکمل نہیں ہو پا رہے ہیں جس سے انتظامیہ کو عوامی و سیاسی حلقوں کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔ بجلی کی عدم دستیابی پر محکمہ بجلی کے چیف انجینئر جاوید یوسف ڈار نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر فرحت سے خصوصی بات چیت کی۔
چیف انجینئر نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے گرمی میں شدت اور بارش نہ ہونے کی وجہ سے بجلی کی زیادہ ضرورت پڑ رہی ہے جب کہ پانی کی کمی سے پن بجلی پیداوار نہ ہو پارہی ہے جس سے بجلی بحران پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ملک میں کوئلہ کی سپلائی کم ہوئی ہے جس سے تھرمل بجلی پروجکٹس کم بجلی پیدا کر رہے ہیں جو ان گرم ایام میں ضرورت کے مطابق انتہائی کم ہے۔
جاوید یوسف ڈار کا کہنا ہے کہ اگرچہ جموں و کشمیر کے پاس اپنے چند پن بجلی پروجکٹس ہیں، تاہم پانی کی کمی سے ان میں بھی بجلی کی پیداوار کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ پی سی کے پن بجلی پروجکٹس اور محکمہ بجلی کے اپنے پروجکٹس کی پیداوار کو ملا کر بھی بجلی کی ڈیمانڈ کی برپائی کرنا مشکل ہے۔
مزید پڑھیں:
- Unsung Heroes OF PDD J&K: محکمہ بجلی کے گمنام ہیروز، دس برسوں میں 113 ملازمین ڈیوٹی کے دوران ہلاک
- Power Outages In J&K: جموں میں بجلی آنکھ مچولی سے عوام پریشان
چیف انجینئر محکمہ بجلی کا کہنا ہے کہ وزارت بجلی اس معاملے سے بخوبی واقف ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ وہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے کوئی پالیسی بنا رہے ہوں گے۔ انہوں کہا کہ بجلی محکمہ موجودہ صورتحال میں بجلی مہنگے داموں پر بھی خریدنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ بجلی دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سیزن میں بجلی کا نیا شیڈول جاری کرنا مشکل ہے کیونکہ اس سے بلیک آؤٹ ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔