دہلی سکھ گرودوارا مینیجمنٹ کمیٹی کے صدر منجندر سنگھ سرسہ نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن میں سکھ کمیونٹی کو مناب نمائندگی دینے کا مطالبہ کیا۔
منجندر سنگھ سرسہ نے بتایا کہ پچھلے لمبے عرصے کی روایت کے مطابق جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن میں سکھ کمیونٹی کے ایک رکن کو نامزد کیا جاتا رہا ہے لیکن جموں و کشمیر کے گورنر کی جانب سے 24 جون 2020 کو جاری نوٹیفکیشن میں سکھ کمیونٹی کے کسی بھی رکن کو شامل نہیں کیا گیا ہے جس سے اس کمیونٹی میں اشتعال اور غصہ ہے۔
سرسہ نے دعویٰ کیا کہ ’’جموں و کشمیر میں برسوں سے روزگار، وسائل، ریزرویشن اور اقلیتوں کا درجہ مہیا کرنے میں سکھ کمیونٹی سے امتیازی سلوک کیا جاتا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’پاکستانی دہشت گردوں نے وادی کشمیر میں صدیوں سے رہ رہے ہندوکنبوں سمیت دیگر اقلیتی طبقوں کے لوگوں کو بندوق کی نوک پر زبردستی اپنے پشتینی گھر اور جائیداد کو چھوڑنے کے لئے مجبور کر دیا جس سے لاکھوں لوگ بے گھر ہوکر مہاجر بن گئے تھے۔ وہیں دوسری طرف سکھ کمیونٹی نے کبھی بھی کشمیر وادی سے ہجرت نہیں کی اور ملک کے بھائی چارے،سالمیت کو چیلنج دینے والے دشمن عناصر کو کرارا جواب دیا ہے۔‘‘
سرسہ نے جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن سمیت سبھی آئینی تنظیموں میں سکھ کمیونٹی کو مناب نمائندگی دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔