کمیشن کا کہنا ہے کہ جمود تب تک برقرار رہے گا جب تک ان ریاستوں اور جموں و کشمیر یوٹی میں حد بندی پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچے گی۔ یہ جمود 15 جون سے لاگو کیا گیا ہے۔
کمیشن اس وقت جموں و کشمیر سمیت ان ریاستوں میں اسمبلی حلقوں کی حد بندی کر رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اگر اس دوران نئے انتظامی یونٹ قائم کیے گئے تو اس صورت میں اس یونٹ کو بھی نئے انتخابی حلقے میں شامل کیا جائے گا۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ اگر ایسا کیا گیا تو اس کو نئے سرے سے اس حلقے کی حد بندی کرنی پڑے گی جو لازم نہیں ہوگا۔
حد بندی کمیشن جموں و کشمیر میں تنظیم نو قانون 2019 کے تحت نئے اسمبلی حلقے قائم کرنے کے لیے عمل پیرا ہے جبکہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے مطابق جموں و کشمیر میں اس کارروائی کو سنہ 2026 تک مؤخر کیا گیا تھا۔
وادیٔ کشمیر میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے خدشے ظاہر کیے جارہے ہیں کہ حد بندی کمیشن حکمراں جماعت بی جے پی کی مرضی کے مطابق نئے حلقے قائم کرے گا۔
غور طلب ہے کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس مخلوط سرکار نے سنہ 2008 اور 2014 کی حکومت کے دوران جموں و کشمیر میں ایک سو سے زائد انتظامی یونٹ جن میں نئے تحصیل، بلاک، سب ڈویژن وغیرہ قایم کیے تھے جس پر کافی ہنگامہ ہوا تھا اور آئے روز لوگ اس پر احتجاج کر رہے تھے۔