سرینگر (جموں و کشمیر): سرینگر شہر کے رینا واری علاقے کے رہنے والے جموں و کشمیر پولیس کے اہلکار عاقب حسین میر کی ممبئی میں مشتبہ موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق کچھ روز قبل میں میں ان کی لاش پائی گئی تھی۔ جہاں گزشتہ شب اس 32 سالہ پولیس اہلکار کی جسد خاکی سرینگر پہنچی وہیں اس کے لواحقین نے اس معاملے کی غیرجانبدارانا تحقیقات کا ملطلبا کیا ہے۔
پولیس اہلکار کے ایک قریبی رشتےدار نے دعویٰ کیا کہ "اس کی لاش ممبئی میں بدھ کے روز پراسرار حالات میں نوی ممبئی سے پائی گئی۔ وہ چند روز قبل ممبئی ڈرون پائلٹ کورس کرنے گیا تھا اور پھر ہم کو یہ خبر ملی، تب سے ہم صدمے میں ہیں۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ "عاقب کی شادی کو ابھی ایک برس بھی پورا نہیں ہوا تھا۔ اس کی بیوہ اور والدین صدمے میں ہیں۔ وہ کسی سے کوئی بات کرنے کی صورت میں نہیں ہیں۔ آپ دیکھو اس کی کمر ٹوٹی ہوئی تھی اور گہرے زخم بھی تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ کسی نے اس کو اونچائی سے دھکا دیا ہے یہ وہ گر گیا ہے۔"
عاقب، جو سرینگر میں پولیس کنٹرول روم میں تعینات تھے، کے لواحقین نے انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ وہ معاملے کی غیرجانبدارانا تحقیقات کرے۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت نے جب سرینگر پولیس سے رابطہ کیا تو ایک سینئر پولیس افسر بتایا کہ "عاقب بنا بتائے ممبئی گیا تھا اور نہ ہی چھوٹی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ اس کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے، جس کی رپورٹ آنے کے بعد لواحقین کے تمام شق و شبات دور ہو جائے گے۔ اُن کو ابھی قیاس آرائی نہیں کرنی چاہیے۔"
یہ بھی پڑھیں: kokernag Encounter Latest Update لیفٹیننٹ جنرل اوپندرا دیویدی کا گڈول کوکرناگ کا دورہ، آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا
قابل ذکر ہے بدھ کے روز ہی کوکر ناگ تصادم کے دوران جموں و کشمیر پولیس کے دی ایس پی ہمایوں مزمل بٹ دیگر دو فوجی افسران کے ساتھ ہلاک ہوئی تھے۔