شہر سرینگر کے تمام علاقوں میں دوپہر کے بعد بازار بند ہوئے جبکہ دیگر اضلاع میں کہیں دوپہر تک تو کہیں دوپہر کے بعد بازاروں میں رونق رہی تاہم ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل میں دن بھر کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔
بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں گزشتہ چار ماہ سے اضطرابی کیفیت سایہ فگن ہونے کے بیچ غیر اعلانیہ ہڑتال کا ایک لامتناہی سلسلہ جاری ہے۔
وادی کے گوشہ وکنار میں منگل کے روز بھی جوں کی توں صورتحال سایہ فگن رہی اور معمولات زندگی دن میں کہیں دوپہر تک تو کہیں دوپہر کے بعد بطور کلی بحال رہے۔
شہر سری نگر کے پائین وبالائی علاقوں بشمول تجارتی مرکز لالچوک میں صبح کے وقت بازاروں میں چہل پہل بام عروج پر رہی تاہم دوپہر کے بعد بازاروں میں تمام دکانیں یکایک مقفل ہوئیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ سری نگر کی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر چھاپڑی فروش صبح سے لے کر شام تک ڈیرا زن رہے۔ وادی کے دیگر اضلاع و قصبہ جات میں منگل کے روز بھی کہیں دوپہر تک تو کہیں دوپہر کے بعد بازار کھلے رہے بعض قصبہ جات سے دن بھر بازاروں میں بیشتر دکانیں دن بھر کھلے رہنے کی اطلاعات ہیں۔
وادی کی سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی بھرپور نقل وحمل برابرجاری ہے اگرچہ ٹرانسپورٹ کا بیشتر حصہ نجی گاڑیوں کا ہے لیکن پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی دن بہ دن اضافہ درج ہورہا ہے سومو اور منی بسوں کے ساتھ ساتھ اب بڑی بسیں بھی چلنا شروع ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا: 'متواتر حکومتوں نے ہمارے قریب دو درجن جائز مطالبوں، جن میں ہمارے ماہانہ مشاہرے میں اضافہ، ناخیز افراد کو نوکریاں فراہم کرنے کے لئے خصوصی بھرتی عمل، سرکاری ملازمتوں میں مخصوص ریزرویشن، اسمبلی، مونسیپلٹیوں اور پنچایتوں میں 4 فیصد ریزرویشن، تعلیمی اداروں میں ناخیز افراد کے بچوں کے لئے مخصوص ریزرویشن، ناخیز افراد کے لئے ہر ضلع صدر مقام پر بازآباد کاری سینٹروں کا قیام وغیرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں، کو پورا کرنے کا وعدہ کیا لیکن زمینی سطح پر کوئی عملی کارروائی نہیں کی گئی'۔
عبدالرشید بٹ نے کہا کہ سال گزشتہ گورنر انتظامیہ نے ڈس ابلٹی ایکٹ 2018 کو منظور تو کیا لیکن اس کو اب تک نافذ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبوں کو فوری طور پر حل نہیں کیا گیا تو ہم دوبارہ سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوں گے۔
موصوف صدر نے کہا کہ ہم نے کئی بار سابق گورنر اور موجودہ لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقی ہونے کی کوشش کی لیکن اب تک ہمیں ان سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر میں ناخیز افراد کی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق کشمیر میں گزشتہ دو دہائیوں سے ناخیز افراد کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔