عدالت نے چار دنوں کے اندر کمیٹی تشکیل دیے جانے کی ہدایات جاری کئے ہیں جو روسی سفیدوں سے پولن وغیرہ کے معاملے پر ایک تفصیلی رپورٹ جلد از جلد عدالت کو پیش کرے گی۔
عدالت عالیہ کی چیف جسٹس گیتا متّل اور جسٹس رجنیش اوسوال نے احکامات صادر کئے ہیں کہ چیف سکریٹری کی قیادت میں ماہرین کی ایک کمیٹی میں پرنسپل کنزرویٹر فارسٹ کے علاوہ طبی و دیگر ضروری ماہرین کو شامل کیا جائے۔
عدالت کی یہ کاروائی لاک ڈاؤن کی وجہ سے بذریعہ ویڈیو کانفرنسگ منعقد کی گئی جس میں چیف جسٹس، جج اور وکلاء اپنے ہی گھروں سے بحث و تکرار میں شامل تھے۔
عدالت نے ماضی میں مادہ روسی سفیدوں کے کاٹنے کے احکامات التوا میں رکھنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’کمیٹی سفیدوں سے نکلنے والی روئی کے گھالوں کے اثرات، درختوں کے کاٹنے کی ضرورت اور اس سے منسلک دیگر معاملوں پر رپورٹ پیش کرے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ کشمیر صوبے کی انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے لوگوں کو حکم جاری کیا تھا کہ تمام مادہ روسی سفیدوں کی 15 اپریل تک شاخ تراشی کی جائے یا انکو کاٹ دیا جائے۔
انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ان درختوں سے - آنے والے دنوں میں - خارج ہونے والے روئی کے گھالوں کی وجہ سے الرجی پیدا ہوگی جس سے کورونا وائرس مزید پھیل سکتا ہے۔
تاہم کئی ضلع مجسٹریٹز نے لوگوں کو ان درختوں کے کاٹنے کے احکامات صادر کئے تھے، جس پر کئی لوگوں اور اقتصادی ماہرین نے مالی نقصان کے حوالے سے ان احکامات کی تنقید کی تھی۔
اس ضمن میں جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے حبیل اقبال نامی وکیل نے ای میل کے ذریعے عدالت میں ایک عرضی داخل کی تھی۔
حبیل اقبال نے لوگوں کو لاحق اقتصادی نقصان اور طبی ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’مادہ روسی سفیدوں سے نکلنے والے روئی کے گھالے الرجی کے باعث نہیں بنتے، جبکہ نر روسی سفیدے ہی الرجی پھیلانے کے اصل ذمہ دار ہیں۔‘‘
عدالت نے اس عرضی پر غور کرتے ہوئے کہا کہ ایڈوکیٹ شفقت نذیر نے 3 اپریل کو عدالت کو معلومات دی ہیں کہ سنہ 2015 میں ہی مادہ روسی سفیدوں کو کاٹنے کے احکامات جاری کئے جا چکے ہیں۔
اس پر عدالت نے کہا کہ ’’سفیدوں کو کاٹنے کے سابقہ احکامات التوا میں رکھے جائیں اور کمیٹی کے رپورٹ پیش کرنے کے بعد ہی نئے احکامات جاری کئے جائیں گے۔‘‘