سرینگر: کشمیر میں امسال ایسے جرائم پیش آئے جو یا تو ہم ’’کرائم فکشن‘‘ میں پڑھتے تھے یا بالی ووڈ / ہالی ووڈ کی فلموں میں دیکھتے ہیں۔ یہ جرائم کچھ اس نوعیت کے تھے کہ جب انکے متعلق اپڈیٹ آتے، ایسا لگتا تھا کہ ہم اس دنیا میں نہیں بلکہ کسی خیالی یا تصوراتی دنیا میں رہ رہے ہیں۔ تاہم تخیلات سے پرے یہ جرائم حقیقی تھے اور ’’پیر وار‘‘ یعنی ریشی منیوں کی سرزمین کہلانے والے کشمیر کے مختلف علاقوں میں پیش آئے۔
ان جرائم میں شوہر کے ہاتھوں بیوی کا قتل یا بیوی کے ہاتھوں اپنے عاشق کے ذریعے خاوند کا قتل وغیرہ شامل ہیں۔ ایک قتل ایسا بھی ہوا جس میں ایک عاشق نے اپنی معشوقہ کے والد کو دن دہاڑے چھری گونپ کر اسے ابدی نیند سلا دیا۔ ان میں سے ایک ایسا واقعہ بھی ہوا جس میں والد نے اپنی ننہی دختر کا قتل کیا۔
بڈگام میں خاتون کے جسم کے ٹکڑے کئے گئے
سال 2023 میں مارچ میں وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں ایک ایسا دلدوز واقعہ رونما ہوا جس سے وادی کے لوگ سہم گئے۔ 8 مارچ کو سویہ بگ گاؤں کے تنویر احمد خان نے مقامی پولیس تھانے میں رپوٹ درج کرائی کہ انکی 30 سالہ بہن عارفہ لاپتہ ہے۔ خاتون گھر سے کمپیوٹر کوچنگ کے لئے نکلی تھی لیکن جب وہ واپس نہیں لوٹی تو انکے والدین اور رشتہ دار پریشان ہوئے۔ جب پولیس نے معاملے کی تحقیقات کے دوران مشکوک افراد کو تھانے بلایا تو پتہ چلا کہ مہند پورہ گاؤں کے ایک نوجوان شبیر احمد وانی نے مذکورہ خاتون کا قتل کیا تھا اور اسکے جسم کے ٹکڑے کرکے انکو مختلف مقامات پر دفنایا بھی تھا۔
مقتولہ کے گھر والوں نے میڈیا کو بتایا کہ 45 سالہ شبیر احمد وانی، جو پیشے سے ترکھان تھا، نے انکے گھر میں کچھ ہفتے قبل کام کیا تھا۔ پولیس نے بتایا تھا کہ شبیر نے مقتولہ کو اپنے گھر طلب کیا تھا اور وہاں اس کا قتل کر دیا۔ اسکے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے اور اس وحشیانہ حرکت پر پردہ پوشی کرنے کے لئے جسم کے ان اعضاء کو مختلف مقامات پر دفن کیا تھا۔
ننھی بیٹی کا قاتل باپ نکلا
28 مارچ کو ضلع کپوارہ کے زب کھرہامہ علاقے میں چھ سالہ بچی کی لاش انکے گھر سے 30 میٹر دوری پر ملی۔ اس پھول سے بچی کے والدین عوام کے سامنے جب رو رہے تھے تو سخت دل انسان بھی آنسو نہیں روک پاتے۔ لیکن جب اس قتل کی تحقیقات کی گئی تو والد ہی اپنی بیٹی کا قاتل پایا گیا۔ وجہ؟ میاں بیوی کے مابین گھریلو تنازعہ۔
پولیس کے مطابق 36 سالہ محمد اقبال کھٹانہ اور انکی بیوی کے مابین ایک سال تلخیاں جاری تھی اور وہ آئے روز لڑتے جھگڑتے تھے۔ 29 مارچ کو جب ڈرائیور محمد اقبال گھر پہنچا تو ان کی بیوی کے ساتھ جھگڑا ہوا۔ غصے میں آکر اقبال گھر سے خودکشی کے ارادے سے باہر نکلا اور اپنے ساتھ چاقو بھی لے گیا۔ انکی چھ سالہ بچی والد کے پیچھے پچھے دوڑتی ہوئی چلی گئی۔ تاہم غصے میں آکر والد نے بچی کا گلا گھونٹ دیا۔ اسی پر بس نہ کیا بلکہ چاقو سے اپنی ہی دختر کا گلا کاٹ دیا۔ بعد میں لاش کو گھر سے تقریبا تیس میٹر دور دفنا دیا۔ پولیس نے جب اس کی تفتیش کی تو اس نے اپنا جرم قبل کر لیا۔
بیوی کے ہاتھوں شوہر کا قتل
دسمبر کے تیسرے روز ضلع بارہمولہ کے سوپور علاقے میں ایک خاتون نے اپنے شوہر کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی۔ دو دسمبر کو شائستہ نامی یہ خاتون روتی بلکتی پولیس کے پاس آئی کہ انکے 48 سالہ خاوند ریاض احمد میر لاپتہ ہے۔ گمشدگی کی شکایت درج کرکے جب وہ واپس گھر پہنچی جہاں دیگر رشتہ داروں کے ساتھ اس خاتون نے صف ماتم برپا کیا۔ لیکن جب پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کی تو دو بچوں کی والدہ شائستہ نے اپنے عاشق وسیم اکرم لون کے ساتھ مل کر شوہر کا قتل کیا تھا۔ قتل کرکے انہوں نے ریاض احمد میر کی لاش کو گھر کے نزدیک ایک ٹرنچ میں دفنایا تھا۔
بیوی نے شوہر کو مار ڈالا
عموماً خواتین ہی مردوں کے ہاتھوں گھریلو تشدد کا شکار ہو رہی ہیں۔ تاہم سرینگر کے باغات میں یہ ایسا معاملہ تھا جس میں خاوند ہی بیوی کے ہاتھوں گھریلو تشدد کا شکار تھا۔ 55 سالہ عبد الرشید ڈار پر ایک روز انکی بیوی شاہینہ نے اس حد تک تشدد کیا کہ ڈار موت کی دہلیز تک پہنچ گیا۔ بیوی دو بیٹیوں سمیت گھر سے فرار ہوئی اور رشید کو نیم مردہ حالت میں گھر میں بے سہارا چھوڑ دیا۔ تاہم رشید ہسپتال میں دم توڑ بیٹھا۔
پولیس کے مطابق شائستہ اور رشید کے مابین کافی عرصے سے گھریلو تنازعہ چل رہا تھا اور روزانہ کی تکرار سے گھر کا سکون ہی ختم ہو چکا تھا۔ یوں کہ عدالت کے حکم کے مطابق رشید شائستہ اور دو بیٹیوں کی کفالت بھی کر رہا تھا۔ تاہم 22 جون کو رشید پر بیوی کے ہاتھوں اس قدر تشدد ہوا کہ انکی موت ہوگئی۔ شائستہ آج پولیس کی قید میں ہے اور عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔
نابالغ کے ہاتھوں معشوقہ کے والد کا قتل
سرینگر کے بٹہ مالو کے رہنے والے اعجاز نامی ایک شخص کو ایک نابالغ لڑکے نے دن دہاڑے سڑک پر قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق سولہ سالہ اس مجرم لڑکے نے 45 برس کے اعجاز کے جسم میں چھری گھونپ کر انہیں شدید زخمی کیا اور خون بہنے کی وجہ سے انکی موت ہوگئی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ یہ نابالغ لڑکا مقتول کی نابالغ لڑکی کا معشوق تھا اور مقتول اس پر اعتراض کر رہا تھا۔ پولیس نے کہا کہ نابالغ لڑکے کو اس اعتراض پر اعجاز کے خلاف شدید غصہ پیدا ہوا اور موقع دیکھ کر ان پر وار کرکے انہیں آخری نیند سلا دیا۔ پولیس نے کہا تھا کہ چونکہ قاتل سولہ سالہ لڑکا ہے اور جرم سنگین بھی ہے اس لئے وہ عدالت کا رجوع کرکے اس کو بالغ زمرے میں لاکر قانونی کارروائی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2023 جموں و کشمیر میں سیاحتی اعتبار سے تاریخی سال رہا