ETV Bharat / state

Tarigami on Article 70 Abrogation : دفعہ 370کی منسوخی آئین کے ساتھ مذاق، ایم وائی تاریگامی - کمیونسٹ لیڈر ایم وائی تاریگامی

کمیونسٹ لیڈر ایم وائی تاریگامی نے جموں و کشمیر میں زمین کی خریداری کی کھلی اجازت دئے جانے کے ایم ایچ اے کے حکمنامہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے، جس پر سماعت جاری ہے۔

دفعہ 370کی منسوخی آئین کے ساتھ مذاق، ایم وائی تاریگامی
دفعہ 370کی منسوخی آئین کے ساتھ مذاق، ایم وائی تاریگامی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 23, 2023, 3:08 PM IST

دفعہ 370کی منسوخی آئین کے ساتھ مذاق، ایم وائی تاریگامی

سرینگر (جموں و کشمیر) : سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر اور سابق رکن اسمبلی ایم وائی تاریگامی نے سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہوں نے مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے اکتوبر میں جاری کیے گئے اُس حکم کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے جو ملک کی دیگر ریاستوں کے باشندوں (غیر کشمیریوں) کو یہاں جموں کشمیر میں زمین خریدنے کی اجازت دیتا ہے۔

تاریگامی نے اپنی رٹ پٹیشن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے مداخلت اور ان کی درخواست کی سماعت تک حکم امتناعی کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آرٹیکل 32 کے تحت دائر کی گئی پٹیشن (جس میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے) دلیل دیتی ہے کہ اکتوبر میں جاری نوٹیفکیشن ’غیر قانونی‘ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جموں و کشمیر کی اگست 2019 کی تنظیم نو کے مطابق جاری کیا گیا تھا، اور تنظیم نو قانون کو کئی افراد نے چیلنج کیا ہے اور سپریم کورٹ اس معاملے سے واقف ہے۔‘‘

ایم وائی تاریگامی نے کہا کہ ’’درخواست میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ وزارت داخلہ نے جے کے لینڈ ریونیو ایکٹ 1996 کے سیکشنز میں ترامیم کی ہیں، جو کہ زرعی زمین کے انتظام سے متعلق ہے، اور 1970 کے جے کے ڈیولپمنٹ ایکٹ، جو زونل ڈویلپمنٹ پلانز کے تعین سے بھی متعلق ہے۔‘‘ تاریگامی نے دلیل دی کہ ’’زمین کے استعمال میں تبدیلی کے بارے میں فیصلے صرف بیوروکریسی کی صوابدید پر نہیں ہونے چاہئیں، خاص طور پر ضلع کلکٹروں کی نچلی سطح پر۔‘‘ انہوں نے منسوخ شدہ قوانین میں موجود چیک اور بیلنس کو دوبارہ متعارف کرانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ’’پچھلی ریاستی حکومت کے اراضی قوانین کا مقصد وسیع زرعی اراضی کی حفاظت کرنا تھا جس نے کمرشلائزیشن کو روک کر جموں و کشمیر میں اراضی کے توازن کو بقرار رکھا۔‘‘ تاریگامی نے کہا ’’درخواست میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ جواب دہندگان (وزارت داخلہ) نے نوٹیفکیشن جاری کرتے وقت اس اہم پہلو کو مدنظر نہیں رکھا تھا۔‘‘

مزید پڑھیں: PDP on Article 370 abrogation : دفعہ 370 کی منسوخی کا جشن منانے والے کشمیر کے دشمن، پی ڈی پی

تاریگامی نے دفعہ 370کی تنسیخ کو ’مذاق‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’پانچ اگست 2019کو جموں و کشمیر کے حوالہ سے جو پارلیمنٹ میں فیصلے لئے گئے وہ غیر آئینی ہیں بلکہ وہ فیصلے آئین کے ساتھ مذاق ہیں۔‘‘

دفعہ 370کی منسوخی آئین کے ساتھ مذاق، ایم وائی تاریگامی

سرینگر (جموں و کشمیر) : سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر اور سابق رکن اسمبلی ایم وائی تاریگامی نے سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہوں نے مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے اکتوبر میں جاری کیے گئے اُس حکم کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے جو ملک کی دیگر ریاستوں کے باشندوں (غیر کشمیریوں) کو یہاں جموں کشمیر میں زمین خریدنے کی اجازت دیتا ہے۔

تاریگامی نے اپنی رٹ پٹیشن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے مداخلت اور ان کی درخواست کی سماعت تک حکم امتناعی کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آرٹیکل 32 کے تحت دائر کی گئی پٹیشن (جس میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے) دلیل دیتی ہے کہ اکتوبر میں جاری نوٹیفکیشن ’غیر قانونی‘ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جموں و کشمیر کی اگست 2019 کی تنظیم نو کے مطابق جاری کیا گیا تھا، اور تنظیم نو قانون کو کئی افراد نے چیلنج کیا ہے اور سپریم کورٹ اس معاملے سے واقف ہے۔‘‘

ایم وائی تاریگامی نے کہا کہ ’’درخواست میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ وزارت داخلہ نے جے کے لینڈ ریونیو ایکٹ 1996 کے سیکشنز میں ترامیم کی ہیں، جو کہ زرعی زمین کے انتظام سے متعلق ہے، اور 1970 کے جے کے ڈیولپمنٹ ایکٹ، جو زونل ڈویلپمنٹ پلانز کے تعین سے بھی متعلق ہے۔‘‘ تاریگامی نے دلیل دی کہ ’’زمین کے استعمال میں تبدیلی کے بارے میں فیصلے صرف بیوروکریسی کی صوابدید پر نہیں ہونے چاہئیں، خاص طور پر ضلع کلکٹروں کی نچلی سطح پر۔‘‘ انہوں نے منسوخ شدہ قوانین میں موجود چیک اور بیلنس کو دوبارہ متعارف کرانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ’’پچھلی ریاستی حکومت کے اراضی قوانین کا مقصد وسیع زرعی اراضی کی حفاظت کرنا تھا جس نے کمرشلائزیشن کو روک کر جموں و کشمیر میں اراضی کے توازن کو بقرار رکھا۔‘‘ تاریگامی نے کہا ’’درخواست میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ جواب دہندگان (وزارت داخلہ) نے نوٹیفکیشن جاری کرتے وقت اس اہم پہلو کو مدنظر نہیں رکھا تھا۔‘‘

مزید پڑھیں: PDP on Article 370 abrogation : دفعہ 370 کی منسوخی کا جشن منانے والے کشمیر کے دشمن، پی ڈی پی

تاریگامی نے دفعہ 370کی تنسیخ کو ’مذاق‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’پانچ اگست 2019کو جموں و کشمیر کے حوالہ سے جو پارلیمنٹ میں فیصلے لئے گئے وہ غیر آئینی ہیں بلکہ وہ فیصلے آئین کے ساتھ مذاق ہیں۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.