ETV Bharat / state

کشمیر: درماندہ افراد کی واپسی سے کووڈ 19 ٹسٹنگ میں تاخیر - مریضوں کی موت

گزشتہ دو ہفتوں سے بیرون مقامات سے وادی کشمیر واپس لائے جا رہے باشندوں کی ایک بڑی تعداد کا کورونا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے جس سے سرینگر میں کووڈ19 لیبارٹریز میں11 ہزار سے زائد نمونے جمع ہوگئے ہیں۔ وہیں قرنطینہ میں رکھے گئے لوگ انتظامیہ کی طرف سے ٹسٹنگ میں سستی کی شکایت پر برہم ہیں۔

کشمیر: درماندہ افراد کی واپسی سے کووڈ 19  ٹسٹنگ میں تاخیر
کشمیر: درماندہ افراد کی واپسی سے کووڈ 19 ٹسٹنگ میں تاخیر
author img

By

Published : May 23, 2020, 6:11 PM IST

سرینگر کے ایک ہوٹل میں قرنطینہ میں رکھے گئے محمد امین بھٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں اہل خانہ سمیت 25 اپریل کو گجرات سے واپس لوٹنے کے بعد ضلع کھٹوعہ کے لکھنپور میں 14 دنوں تک قرنطینہ میں رکھے جانے کے باوجود سرینگر کے ایک نجی ہوٹل میں دوبارہ قرنطینہ میں رکھا گیا۔

انکا کہنا تھا کہ 10 مئی کو انکا اور اہل خانہ کا نمونہ ٹسٹنگ کے لئے لیا گیا لیکن دو ہفتے گزرنے کے باوجود ابھی بھی رپورٹ نہیں آئی ہے۔

کشمیر: درماندہ افراد کی واپسی سے کووڈ 19 ٹسٹنگ میں تاخیر

ایسی ہی شکایات قرنطینہ میں رکھے گئے دیگر لوگوں کی طرف سے بھی موصول ہو رہی ہیں اور اب یہ گزشتہ تین ہفتوں سے معمول بن گیا ہے۔ یہ لوگ انتظامیہ سے سوال پوچھ رہے ہیں کہ رپورٹ آنے میں آخر اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟

سرینگر کی دو کووِڈ19 لیبارٹریز میں 12 ہزار کے قریب نمونوں کی رپورٹ آنی باقی ہے۔ جن میں سکمز صورہ میں ۱۰ ہزار سے زائد اور سی ڈی ہسپتال میں قریبا ایک ہزار نمونے جانچ کے منتظر ہیں۔

سکمز صورہ میں کووِڈ19 نوڈل افسر ڈاکٹر جی این ایتو نے کہا کہ گزشتہ تین ہفتوں سے نمونوں کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جس کے باعث رپورٹ آنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں جمعہ تک 114859ٹسٹ کئے گئے ہیں جن میں 113370 منفی پائے گئے ہیں جبکہ دیگر کی کووڈ19 میں تصدیق ہوئی ہے۔

انتظامیہ کے مطابق جموں و کشمیر میں 1489 کیسز مثبت پائے جا چکے ہیں جن میں 749 ایکٹیو جبکہ 740 صحت یاب ہو چکے ہیں۔ اس وائرس سے 21 مریضوں کی موت واقع ہوئی ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 13 لاکھ کے قریب درماندہ لوگوں کو واپس لایا گیا ہے۔

ڈاکٹر جی این ایتو نے کہا کہ چوں کہ گزشتہ ہفتوں سے گھر واپس لوٹنے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، تو ان تمام لوگوں کے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے لیبارٹریز پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

انکا کہنا ہے کہ چند ہفتے قبل سکمز میں ہر روز 500 نمونے جمع ہوتے تھے جبکہ آج یہ تعداد 3000 تک پہنچ گئی ہے۔

سکمز ہسپتال میں 30 اپریل تک 8 ہزار سے زائد ٹیسٹ کئے گئے تھے۔ تاہم 20 مئی تک انکی تعداد 31 ہزار پہنچ چکی ہے۔ وہیں سی ڈی ہسپتال میں اب تک 22 ہزار ٹسٹ کئے گئے ہیں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کووڈ19 کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر اب نمونے لینے کی تعداد میں بھی آئے روز کافی اضافہ ہو رہا ہے جس سے رپورٹ ملنے میں سستی ہو رہی ہے۔

وادی میں تین سرکاری ہسپتالوں - سکمز صورہ، سکمز بمنہ اور سی ڈی ہسپتال - میں کووڈ19 لیبارٹریز قائم کی گئی ہیں جہاں 24 گھنٹے ٹسٹنگ کی جا رہی ہے جبکہ ایک نجی لیب کو بھی ٹسٹنگ کی اجازت دی گئی ہے۔

سرینگر کے ایک ہوٹل میں قرنطینہ میں رکھے گئے محمد امین بھٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں اہل خانہ سمیت 25 اپریل کو گجرات سے واپس لوٹنے کے بعد ضلع کھٹوعہ کے لکھنپور میں 14 دنوں تک قرنطینہ میں رکھے جانے کے باوجود سرینگر کے ایک نجی ہوٹل میں دوبارہ قرنطینہ میں رکھا گیا۔

انکا کہنا تھا کہ 10 مئی کو انکا اور اہل خانہ کا نمونہ ٹسٹنگ کے لئے لیا گیا لیکن دو ہفتے گزرنے کے باوجود ابھی بھی رپورٹ نہیں آئی ہے۔

کشمیر: درماندہ افراد کی واپسی سے کووڈ 19 ٹسٹنگ میں تاخیر

ایسی ہی شکایات قرنطینہ میں رکھے گئے دیگر لوگوں کی طرف سے بھی موصول ہو رہی ہیں اور اب یہ گزشتہ تین ہفتوں سے معمول بن گیا ہے۔ یہ لوگ انتظامیہ سے سوال پوچھ رہے ہیں کہ رپورٹ آنے میں آخر اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟

سرینگر کی دو کووِڈ19 لیبارٹریز میں 12 ہزار کے قریب نمونوں کی رپورٹ آنی باقی ہے۔ جن میں سکمز صورہ میں ۱۰ ہزار سے زائد اور سی ڈی ہسپتال میں قریبا ایک ہزار نمونے جانچ کے منتظر ہیں۔

سکمز صورہ میں کووِڈ19 نوڈل افسر ڈاکٹر جی این ایتو نے کہا کہ گزشتہ تین ہفتوں سے نمونوں کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جس کے باعث رپورٹ آنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں جمعہ تک 114859ٹسٹ کئے گئے ہیں جن میں 113370 منفی پائے گئے ہیں جبکہ دیگر کی کووڈ19 میں تصدیق ہوئی ہے۔

انتظامیہ کے مطابق جموں و کشمیر میں 1489 کیسز مثبت پائے جا چکے ہیں جن میں 749 ایکٹیو جبکہ 740 صحت یاب ہو چکے ہیں۔ اس وائرس سے 21 مریضوں کی موت واقع ہوئی ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 13 لاکھ کے قریب درماندہ لوگوں کو واپس لایا گیا ہے۔

ڈاکٹر جی این ایتو نے کہا کہ چوں کہ گزشتہ ہفتوں سے گھر واپس لوٹنے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، تو ان تمام لوگوں کے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے لیبارٹریز پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

انکا کہنا ہے کہ چند ہفتے قبل سکمز میں ہر روز 500 نمونے جمع ہوتے تھے جبکہ آج یہ تعداد 3000 تک پہنچ گئی ہے۔

سکمز ہسپتال میں 30 اپریل تک 8 ہزار سے زائد ٹیسٹ کئے گئے تھے۔ تاہم 20 مئی تک انکی تعداد 31 ہزار پہنچ چکی ہے۔ وہیں سی ڈی ہسپتال میں اب تک 22 ہزار ٹسٹ کئے گئے ہیں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کووڈ19 کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر اب نمونے لینے کی تعداد میں بھی آئے روز کافی اضافہ ہو رہا ہے جس سے رپورٹ ملنے میں سستی ہو رہی ہے۔

وادی میں تین سرکاری ہسپتالوں - سکمز صورہ، سکمز بمنہ اور سی ڈی ہسپتال - میں کووڈ19 لیبارٹریز قائم کی گئی ہیں جہاں 24 گھنٹے ٹسٹنگ کی جا رہی ہے جبکہ ایک نجی لیب کو بھی ٹسٹنگ کی اجازت دی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.