سرینگر کے ایک ہوٹل میں قرنطینہ میں رکھے گئے محمد امین بھٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں اہل خانہ سمیت 25 اپریل کو گجرات سے واپس لوٹنے کے بعد ضلع کھٹوعہ کے لکھنپور میں 14 دنوں تک قرنطینہ میں رکھے جانے کے باوجود سرینگر کے ایک نجی ہوٹل میں دوبارہ قرنطینہ میں رکھا گیا۔
انکا کہنا تھا کہ 10 مئی کو انکا اور اہل خانہ کا نمونہ ٹسٹنگ کے لئے لیا گیا لیکن دو ہفتے گزرنے کے باوجود ابھی بھی رپورٹ نہیں آئی ہے۔
ایسی ہی شکایات قرنطینہ میں رکھے گئے دیگر لوگوں کی طرف سے بھی موصول ہو رہی ہیں اور اب یہ گزشتہ تین ہفتوں سے معمول بن گیا ہے۔ یہ لوگ انتظامیہ سے سوال پوچھ رہے ہیں کہ رپورٹ آنے میں آخر اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟
سرینگر کی دو کووِڈ19 لیبارٹریز میں 12 ہزار کے قریب نمونوں کی رپورٹ آنی باقی ہے۔ جن میں سکمز صورہ میں ۱۰ ہزار سے زائد اور سی ڈی ہسپتال میں قریبا ایک ہزار نمونے جانچ کے منتظر ہیں۔
سکمز صورہ میں کووِڈ19 نوڈل افسر ڈاکٹر جی این ایتو نے کہا کہ گزشتہ تین ہفتوں سے نمونوں کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جس کے باعث رپورٹ آنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں جمعہ تک 114859ٹسٹ کئے گئے ہیں جن میں 113370 منفی پائے گئے ہیں جبکہ دیگر کی کووڈ19 میں تصدیق ہوئی ہے۔
انتظامیہ کے مطابق جموں و کشمیر میں 1489 کیسز مثبت پائے جا چکے ہیں جن میں 749 ایکٹیو جبکہ 740 صحت یاب ہو چکے ہیں۔ اس وائرس سے 21 مریضوں کی موت واقع ہوئی ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 13 لاکھ کے قریب درماندہ لوگوں کو واپس لایا گیا ہے۔
ڈاکٹر جی این ایتو نے کہا کہ چوں کہ گزشتہ ہفتوں سے گھر واپس لوٹنے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، تو ان تمام لوگوں کے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے لیبارٹریز پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
انکا کہنا ہے کہ چند ہفتے قبل سکمز میں ہر روز 500 نمونے جمع ہوتے تھے جبکہ آج یہ تعداد 3000 تک پہنچ گئی ہے۔
سکمز ہسپتال میں 30 اپریل تک 8 ہزار سے زائد ٹیسٹ کئے گئے تھے۔ تاہم 20 مئی تک انکی تعداد 31 ہزار پہنچ چکی ہے۔ وہیں سی ڈی ہسپتال میں اب تک 22 ہزار ٹسٹ کئے گئے ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کووڈ19 کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر اب نمونے لینے کی تعداد میں بھی آئے روز کافی اضافہ ہو رہا ہے جس سے رپورٹ ملنے میں سستی ہو رہی ہے۔
وادی میں تین سرکاری ہسپتالوں - سکمز صورہ، سکمز بمنہ اور سی ڈی ہسپتال - میں کووڈ19 لیبارٹریز قائم کی گئی ہیں جہاں 24 گھنٹے ٹسٹنگ کی جا رہی ہے جبکہ ایک نجی لیب کو بھی ٹسٹنگ کی اجازت دی گئی ہے۔