اگرچہ سردیوں میں اس مہلک وائرس کے یومیہ سامنے آنے والے کیسز کی تعداد میں کافی حد تک کمی درج کی جارہی تھی لیکن مارچ کا مہینہ شروع ہوتے ہی کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں ہر گزرنے دن کے ساتھ اضافہ درج کیا جارہا ہے۔
گذشتہ کل 8 سو زائد نئے مثبت کیسز درج ہوئے وہیں، اس مدت کے دوران وائرس کی وجہ سے 6 افراد کی موت بھی واقع ہوئی ہے جو کہ نہ صرف رواں برس ایک ہی دن میں سامنے آنے والے سب سے زیادہ معاملات ہیں بلکہ ایک دن میں ہونے والی اموات بھی سب سے زیادہ ہیں۔
کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے چند ایک حکمنامہ جاری کرنے کے سوا کورونا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے ہیں۔ وہیں، عام لوگوں نے بھی انتہائی غیر سنجیدہ طرز عمل اختیار کیا ہے۔
بازاروں، تفریحی مقامات، سیاسی اور سماج تقریبات، ہسپتالوں، نجی کلینکس، غرض جہاں بھی نظر دوڑائے اکثر لوگ بغیر ماسک پہنے اور بنا سوشل ڈسٹنسنگ کا پاس و لحاظ رکھے ہوئے ہی نظر آرہے ہیں۔جو کہ حد درجہ تشویش کی بات ہے
صحت ماہرین نے پہلے ہی خبراد کیا ہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلے کے مقابلے میں زیادہ خطر ناک اور بھیانک ہوسکتی ہے ۔گزشتہ برس جب کورونا وائرس کی یومیہ تعداد پندرہ سو سے زیادہ ہوگئی تھی تو ہمارے یہاں ہسپتالوں میں مریضوں کو بیڈ دستیاب نہیں ہوپارہے تھے۔جبکہ موجود صورتحال کو دیکھتے وادی کشمیر میں روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں کرونا کے مریض سامنے آنے سے ویسی ہی صورتحال پیدا ہونے کے اثار نظر آرہے ہیں ۔
موسم بہار کی آمد کے ساتھ کے سیاحتی مقامات پر مقامی اور غیر مقامی سیاحوں کا بھاری رش دیکھنےکو مل رہا ہے۔ کورونا وائرس کے احتیاطی تدابیر کو یکسر پس پشت ڈال کر لوگ ان مقات پر بنا خوف وخطر گھومتے نظر آرہے ہیں۔ جو کہ لحمہ فکریہ ہے۔
اگرچہ ضلع انتظامیہ سرینگر نے گذشتہ ماہ ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ بازاروں میں بغیر ماسک گھومنے پھرنے والے افراد کا موقعہ پر ہی کورونا ٹیسٹ کیا جائے گا جبکہ خلاف ورزری کے کرنے والوں پر جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا تاہم یہ حکمنامہ ڈی سی آفس کے کمروں تک ہی محدود رہا۔