چونکہ سپیشل اسکولوں میں ایسے بچے جب زیر تعلیم ہوتے ہیں ان کا روزانہ کی بنیاد پر ایک شیڈول بنا ہوتا ہے ایسے اسکولوں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ اپنے گھروں کے اندر محصور ہیں نتیجتاً ان کی زندگی پر بہت ہی زیادہ منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ لاحق ہوتا ہے-
سرینگر کی ایک خاتون جو خود ایک ایسے بچے کی ماں ہیں جس کا بیٹا آرٹزم کا شکار ہیں نے ایسے والدین کے لئے لاک ڈاؤن کے دوران مفت آن لائن کونسلنگ شروع کی ہے جن کے بچے جسمانی یا ذہنی طور پر کسی ڈسیبلٹی کے شکار ہیں-
بمنہ سرینگر سے تعلق رکھنے والی کلثوم پرویز نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قدم اس لئے اٹھایا کیونکہ لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ منفی اثر بچوں پہ پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران اسپیشل سکول بند ہونے کی وجہ سے ایسے بچوں کا جو معمول کا شیڈول ہوتا ہے وہ ختم ہوگیا ہے اور ان کو جن چیزوں کے ساتھ وہاں مصروف رکھا جاتا ہیں وہ سازو سامان ان کے گھروں میں نہیں ہوتا ہے -
اس لیے انہوں نے ایسے والدین کے لئے آن لائن یہ سہولیات میسر رکھنے کا عمل شروع کیا ہے -
ان کا ماننا ہے کہ اگرچہ اس شعبہ میں آن لائن سیشنز دینے کا اتنا اثر نہیں ہوتا جو ان بچوں کی موجودگی میں ہوتا ہے تاہم وہ اس دوران ان کے والدین کو تربیت دینے کی کوشش کریں گی اور انہیں ان بچوں کو گھروں کے اندر طرح طرح کی تھریپیز دینے کا طریقہ سکھائیں گے تاکہ ان بچوں پر لاک ڈاؤن کا منفی اثر کم ہوسکے اور وہ گھروں کے اندر رہ کر بھی مختلف چیزوں کے ساتھ مصروف رہ سکے۔