کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن نے معمولات زندگی کو درہم برہم کر دیا ہے۔ وہیں فضائی پروازوں پر بندش کی وجہ سے سینکٹروں کشمیری مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ اپنا روز گار بھی کھو دیے ہیں۔ یہ افراد کافی پریشان ہیں اور وہاں سے وطن واپسی کے منتظر ہیں۔
دبئی میں پھنسے ایک کشمیری نوجوان نے کہا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے گھر جانے سے قاصر ہوں۔تاہم حکومت سے مطالبہ ہے کہ جلد از جلد دبئی سے سرینگر کے لیے خصوصی فلائٹ کا نظم کیا جائے۔
انہوں نے صحافیوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کی بات حکومت تک پہنچانے میں تعاون کریں۔
سرینگر سے تعلق رکھنے والے مونس اشرف نامی نوجوان دبئی میں ایک نجی کمپنی میں ملازم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے انہیں حالات کے معمول پر آنے تک بغیر اجرت چھٹی کرنے کا حکم دیا گیا۔ تاہم ان کا مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ اور حکومت ان کے لیے ڈائرکٹ فلائٹ کا نظم کرے۔
مونس اشرف نے بتایا کہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ لوگ کب واپس جاسکیں گے۔
وہیں ایک اور نوجوان نے بتایا کہ وہ گزشتہ چار برسوں سے دبئی میں ملازمت کر رہا ہے۔ تاہم کورونا کی وجہ سے ان کی ملازمت ختم ہو گئی۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈائرکٹ فلائٹ کا نظم کر دے تاکہ ہم اپنے گھر پہنچ سکیں۔
سرینگر کے فتح کدل سے تعلق رکھنے والے عارف احمد میر بتایا کہ تقریباً 600 کشمیر ی افراد ہیں جن کے ویزے کی معیاد ختم ہو گئی ہے۔ ان میں حاملہ خواتین اور عمر رسیدہ لوگ بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں بغیر اجرت چھٹی پر ہوں، آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ مجھے اور میری اہلیہ کو واپس کشمیر جانے کی ضرورت ہے کیونکہ فلیٹ کرایہ اور بجلی فیس مزید ادا نہیں کر پا رہے ہیں۔عارف احمد نے مدد کی اپیل کی ہے۔