بتادیں کہ سعودی عرب سے لوٹی ایک 67 سالہ خاتون کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آتے ہی انتظامیہ نے جمعرات کو وادی بالخصوص وسطی وجنوبی کشمیر کو لاک ڈاؤن کیا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وادی میں پابندیاں عائد کرنے کا مقصد اس مہلک وائرس کی روک تھام کو ممکن بنانا ہے جبکہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ایئر پورٹ اور دوسرے مقامات پر سکریننگ کا معقول بندوسبت ہوتا تو وادی کو لاک ڈاؤن کرنے کی نوبت ہی نہیں آتی۔
وادی کشمیر میں جمعہ کے روز بھی دفعہ 144 نافذ رہا جس کے باعث بازاروں میں الو بولتے رہے، سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کلی طور پر بند رہا تاہم پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل جاری رہی اور سرکاری ونجی دفاتر میں ملازمین کی حاضری نہ ہونے کے برابر درج ہوئی۔
نامہ نگار نے جمعہ کی صبح سری نگر کے بعض علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد صورتحال کا نقشہ یوں کھینچا: 'شہر سری نگر میں عائد پابندیوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ دفعہ 144 نہیں بلکہ کرفیو نافذ کیا گیا ہے، سڑکوں پر خار دار تار بچھا دی گئی ہے، گلیوں کو بند کیا گیا ہے اور دیگر اضلاع کو شہر سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں کو سیل کیا گیا ہے، راہگیروں کو بھی روکا جارہا ہے بلکہ ان سے پوچھ تاچھ بھی کی جاتی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ سول لائنز میں تاریخی لالچوک سمیت تمام بازار مکمل طور پر بند رہے اور لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے کے لئے بڑی تعداد میں جموں وکشمیر پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات دیکھے جاسکتے ہیں۔
موصوف نامہ نگار نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر پولیس کے اہلکاروں کو شہر میں جگہ جگہ لائوڈ اسپیکر کے ذریعے شہریوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کی گذارش کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
وسطی کشمیر کے بڈگام قصبے میں بھی جمعہ کے روز بھی ہو کا عالم طاری رہا۔ انتظامیہ نے علی الصبح ہی لوڈ اسپیکروں کے ذریعے دفعہ 144 کے نفاذ کا اعلان کیا جس کے باعث دکانیں مکمل طور پر بند اور سڑکیں سنسان رہیں۔
وادی کے دیگر قصبہ جات بشمول اننت ناگ اور بارہمولہ سے بھی اسی نوعیت کی اطلاعات موصول ہوئیں جہاں پبلک پبلک ٹرانسپورٹ کو سڑکوں پر چلنے نہیں دیا گیا اور دکانداروں کو دکانیں کھولنے سے روکا گیا۔ ان قصبہ جات میں بھی لائوڈ اسپیکروں کا استعمال کرکے لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہا گیا۔
ادھر لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ ایئر پورٹ اور دیگر مقامات بالخصوص سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر سکریننگ کا معقول بندوبست کرتی تو وادی کو لاک ڈاؤن کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ وادی کے اندر پابندیاں عائد کرتی ہیں جبکہ وادی میں داخل ہونے کے زمینی راستوں پر سکریننگ کا معقول بندوبست کرنے میں ناکام ہوئی جس کے باعث ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے مزدور و دیگر لوگ بغیر کسی سکریننگ کے وارد وادی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر حکومت نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر تمام تعلیمی اداروں، آنگن واڑی سینٹروں، سینما گھروں، پارکوں، باغوں، ریستورانوں، بازاروں، ہوٹلوں، شاپنگ مالوں کو بند کردیا ہے اور جموں کے ضلع ریاسی کے کٹرہ میں واقع شری ماتا ویشنو دیوی مندر گھپا کی یاترا کو بھی معطل کیا گیا ہے علاوہ ازیں غیر ملکی سیاحوں کی جموں وکشمیر آمد پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔