بتادیں کہ کورونا وائرس کا پہلا مثبت کیس سامنے آنے کے بعد انتظامیہ نے وادی خاص کر شہر سری نگر کے متعدد علاقوں میں کرفیو جیسی بندشیں عائد کی ہیں تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
شہر سری نگر کے بعض علاقوں میں لوگ اشیائے ضروریہ کا ذخیرہ کرنے کے لئے سرگرداں ہیں۔
'لوگ صبح سے ہی اشیائے ضروریہ کا ذخیرہ کرنے کے لئے سرگرداں ہیں جہاں ایک طرف اے ٹی ایم بوتھوں کے باہر لمبی لمبی قطاریں صبح سے ہی لگی تھیں وہیں پٹرول پمپوں پر بھی تاحد نظر قطاریں لگی تھیں، جن میں سے کئی ہاتھوں میں کین وغیرہ لئے کھڑے تھے'۔
مقامی عوام کے مطابق سری نگر کے جس گلی یا کوچے میں کوئی دکان کھلی تھی وہاں لوگوں کی کافی بھیڑ تھی اور ضروری چیزیں خریدنے میں اپنی اپنی باری کا انتظار کررہے تھے۔
محمد یونس نامی ایک شہری نے بتایا کہ میں نے اشیائے ضرویہ بالخصوص اشیائے خوردنی جیسے سبزیاں، چینی، چائے وغیرہ اچھی مقدار میں خریدی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معلوم ہی نہیں ہے کہ حالات کیا صورت اختیار کرسکتے ہیں اس لئے ضروری چیزوں کو ذخیرہ کرنے کی مجبوری محسوس ہوئی۔
ایک اور شہری نے کہا کہ ہم ابھی مابعد پانچ اگست صورتحال سے سنبھل ہی رہے تھے کہ ایک بار پھر ایسے ہی حالات پیدا ہوئے ہیں۔
دریں اثناء انتظامیہ نے لوگوں سے تعاون فراہم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندیاں نافذ کرنے کا مقصد کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنا ہے۔
ضلع مسجٹریٹ سری نگر ڈاکٹر شاہد چودھری نے کورونا وائرس متاثرہ خاتون کے ساتھ ملاقات یا رابطہ کرنے والے لوگوں سے تاکید کی ہے کہ وہ اپنے نزدیکی ہیلتھ سینٹر پر حاضر ہوجائیں۔