انتظامیہ نے جمعہ کو پورے سرینگر ضلع میں احتیاط کے طور سخت ترین بندشیں عائد کی ہیں۔ جگہ جگہ پر پولیس اور فورسز کی جانب سے سڑکوں کو خاردار تارواں سے سیل کر کے بند کیا گیا تاکہ عام لوگوں کی نقل وحمل کو محدود بنایا جاسکے۔
گزشتہ سال اگست میں 370 کے خاتمے کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا تھا ویسے ہی صورتحال اس بار بھی دیکھنے کو مل رہی ہے کیونکہ کوروناؤائرس کے خوف اور خدشات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے نہ صرف ریستوران، تفریحی مقامات، کلبس اور دوسرے ایسے مقامات کو بند کر دیا ہے جہاں لوگوں کی آمدورفت ہوتی ہے جبکہ آج باقاعدہ طور پر پولیس اور سیکورٹی اہلکار سڑکوں پر کرفیو نافذ کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں اس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر میں سرکاری سطح پر اس کوروناوائرس کی بیماری سے نمٹنے کے لیے ہنگامی پلان مرتب کیا جارہا ہے ۔
واضح رہے کہ سرینگر میں کورونا وائرس کا ایک مثبت معاملہ سامنے آنے کے بعد ضلع انتظامیہ نے 21 طبی ٹیموں کو تشکیل دیا ہے جو کہ گھر گھر جاکر معائنہ کرنے کے علاوہ ڈاٹا جمع کررہے ہیں ۔ ضلع مجسٹریٹ سرینگر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری کے مطابق یہ کارروائی عالمی سٹینڈارڈ اوپریٹنگ پروسیچر کے تحت عمل میں لائی جارہی ہے تاکہ وائرس کی روک تھام یقینی بن سکے۔