منظور احمد شہر خاص کے بابہ ڈیم علاقے میں واقع پھولوں کی اس بڑی نرسری کے مالک ہیں۔ منظور رنگ برنگے پھولوں کے پودے اپنی اس نرسری میں اگا کر سپلائی کرتے ہیں، لیکن جاری لاک ڈاون کی وجہ سے اس کے پھولوں کا یہ کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔
منظور کاروبار میں ہوئے نقصان سے کافی مایوس اور فکر مند نظر آرہے ہیں۔ پھول لگانے کا سیزن مارچ اور اپریل میں ہوتا ہے، لیکن سیزن شروع ہونے کے ساتھ ہی پورے ملک کےساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی کورونا نے دستک دی اور آناً فاناً یہاں معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئیں۔ لاک ڈاؤن اور پابندیوں کے باعث منظور کو تمام سیزنل پھولوں کے پودے پھینکے پر مجبور ہونا پڑا۔
نرسری میں نہ صرف رنگ برنگے پھول اگائےجاتے ہیں بلکہ بیرون ریاستوں سے بھی درآمد کئے جاتے ہیں۔ منظور کا کہنا ہے کہ اس سال کافی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
گزشتہ سال اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے باعث بھی ان کا کاروبار بے حد متاثر ہوا تھا۔ تاہم یہ اب رواں سال پر اپنی آس لگائے بھیٹے ہوئے تھے کہ اس سیزن میں اپنے نقصان کی بھرپائی کر پائیں گے لیکن اس سیزن میں بھی یہ کاروبار نہیں کر پائے جس وجہ سے انہیں مزید پریشانی کا سامنا ہے۔
نرسری میں ایک درجن سے زائد افراد اپنی روزی روٹی کماتے تھے تاہم رواں سیزن خالی جانے کے باعث منظور احمد نے نصف سے زائد ملازمین کی چھٹی کر دی ہے۔اب اس پھولوں کی نرسری میں چند ملازمین ہی کام کر رہے ہیں۔
ان ملازمین کا کہنا ہے کہ اگرچہ موجودہ صورتحال میں جلد کوئی سدھار نہیں ہوا تو انہیں بھی اپنے روزگار سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ کب تک اس وبائی بیماری سے نجات ملے گی اور تھمی ہوئی زندگی کب پھر سے اپنی رفتار پکڑے گی۔ فی الحال اس حوالے سےکچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔