ETV Bharat / state

کشمیر: کوچنگ سنٹرس میں بھی تدریسی عمل ٹھپ - دفعہ 370 کی منسوخی

وادی کشمیر میں گزشتہ 52 دنوں سے جاری نامساعد حالات کی وجہ سے جہاں سبھی شعبہ ہائے زندگی متاثر ہوئے وہیں شعبہ تعلیم بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا۔

کشمیرمیں کوچنگ سنٹرس میں بھی تدریسی عمل ٹھپ
author img

By

Published : Sep 25, 2019, 8:11 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 12:25 AM IST

پانچ اگست سے جہاں سرکاری اور نجی اسکولوں میں تدریسی عمل پوری طرح ٹھپ ہے وہیں کوچنگ سنٹرز بھی ویرانی کا منظر بیان کر رہے ہیں۔

کشمیرمیں کوچنگ سنٹرس میں بھی تدریسی عمل ٹھپ

شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے سبھی اضلاع میں ہزاروں کوچنگ سنٹرز میں ہزاروں طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں تاہم گزشتہ 52 دنوں سے ان میں تعلیمی سرگرمیاں بند پڑی ہوئی ہیں۔

طلباء کا کہنا ہے کہ گزشتہ 52 دنوں سے ان کی پڑھائی چوپٹ ہے اور تدریسی عمل پوری طرح منقطع ہے جس سے ان کا تعلیمی مستقبل تاریک ہوتا جارہا ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے گیارہویں جماعت کے ایک طالب علم حماد صوفی نے کہا کہ 5 اگست تک محض 40 فیصد نصاب ہی مکمل ہو پایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں سرکار وادی میں امتحانات منعقد کرنے جا رہی ہے تاہم طلباء کا نصاب مکمل ہے نہ وہ ان حالات میں پڑھائی پر دھیان دے سکے، جس کی وجہ سے وہ امتحانی مراکز میں بیٹھنے کے قابل ہی نہیں۔

سرینگر کے ایک کوچنگ سنٹر کے مالک انعام کا کہنا ہے کہ ایک جانب سے غیر یقینیت کے چلتے وہ بچوں کی تعلیم کا بندوبست نہیں کر پا رہے ہیں وہیں اس سے کوچنگ سینٹر سے وابستہ عملہ کا روزگار بھی بے حد متاثر ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 5 اگست سے مواصلاتی نظام پر عائد قدغن سے نہ تو کوچنگ سنٹرس طلباء سے اور نہ ہی طلباء یا انکے والدین کوچنگ سنٹروں سے رابطہ قائم کر پا رہے ہیں جس سے بچوں کے تعلیمی کیرئر پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے سبھی اضلاع میں سینکڑوں کوچنگ سنٹرز میں ہزاروں طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ لیکن گذشتہ 52 دنوں سے یہاں کے طلبا نہ تو کوچنگ سنٹرز جا پارہے ہیں اور نہ ہی کوچنگ سنٹرز ان طلبا کی تعلیمی ضرورتوں کو پورا کر پارہے ہیں۔

پانچ اگست سے جہاں سرکاری اور نجی اسکولوں میں تدریسی عمل پوری طرح ٹھپ ہے وہیں کوچنگ سنٹرز بھی ویرانی کا منظر بیان کر رہے ہیں۔

کشمیرمیں کوچنگ سنٹرس میں بھی تدریسی عمل ٹھپ

شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے سبھی اضلاع میں ہزاروں کوچنگ سنٹرز میں ہزاروں طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں تاہم گزشتہ 52 دنوں سے ان میں تعلیمی سرگرمیاں بند پڑی ہوئی ہیں۔

طلباء کا کہنا ہے کہ گزشتہ 52 دنوں سے ان کی پڑھائی چوپٹ ہے اور تدریسی عمل پوری طرح منقطع ہے جس سے ان کا تعلیمی مستقبل تاریک ہوتا جارہا ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے گیارہویں جماعت کے ایک طالب علم حماد صوفی نے کہا کہ 5 اگست تک محض 40 فیصد نصاب ہی مکمل ہو پایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں سرکار وادی میں امتحانات منعقد کرنے جا رہی ہے تاہم طلباء کا نصاب مکمل ہے نہ وہ ان حالات میں پڑھائی پر دھیان دے سکے، جس کی وجہ سے وہ امتحانی مراکز میں بیٹھنے کے قابل ہی نہیں۔

سرینگر کے ایک کوچنگ سنٹر کے مالک انعام کا کہنا ہے کہ ایک جانب سے غیر یقینیت کے چلتے وہ بچوں کی تعلیم کا بندوبست نہیں کر پا رہے ہیں وہیں اس سے کوچنگ سینٹر سے وابستہ عملہ کا روزگار بھی بے حد متاثر ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 5 اگست سے مواصلاتی نظام پر عائد قدغن سے نہ تو کوچنگ سنٹرس طلباء سے اور نہ ہی طلباء یا انکے والدین کوچنگ سنٹروں سے رابطہ قائم کر پا رہے ہیں جس سے بچوں کے تعلیمی کیرئر پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے سبھی اضلاع میں سینکڑوں کوچنگ سنٹرز میں ہزاروں طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ لیکن گذشتہ 52 دنوں سے یہاں کے طلبا نہ تو کوچنگ سنٹرز جا پارہے ہیں اور نہ ہی کوچنگ سنٹرز ان طلبا کی تعلیمی ضرورتوں کو پورا کر پارہے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 12:25 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.