پانچ اگست سے جہاں سرکاری اور نجی اسکولوں میں تدریسی عمل پوری طرح ٹھپ ہے وہیں کوچنگ سنٹرز بھی ویرانی کا منظر بیان کر رہے ہیں۔
شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے سبھی اضلاع میں ہزاروں کوچنگ سنٹرز میں ہزاروں طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں تاہم گزشتہ 52 دنوں سے ان میں تعلیمی سرگرمیاں بند پڑی ہوئی ہیں۔
طلباء کا کہنا ہے کہ گزشتہ 52 دنوں سے ان کی پڑھائی چوپٹ ہے اور تدریسی عمل پوری طرح منقطع ہے جس سے ان کا تعلیمی مستقبل تاریک ہوتا جارہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے گیارہویں جماعت کے ایک طالب علم حماد صوفی نے کہا کہ 5 اگست تک محض 40 فیصد نصاب ہی مکمل ہو پایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں سرکار وادی میں امتحانات منعقد کرنے جا رہی ہے تاہم طلباء کا نصاب مکمل ہے نہ وہ ان حالات میں پڑھائی پر دھیان دے سکے، جس کی وجہ سے وہ امتحانی مراکز میں بیٹھنے کے قابل ہی نہیں۔
سرینگر کے ایک کوچنگ سنٹر کے مالک انعام کا کہنا ہے کہ ایک جانب سے غیر یقینیت کے چلتے وہ بچوں کی تعلیم کا بندوبست نہیں کر پا رہے ہیں وہیں اس سے کوچنگ سینٹر سے وابستہ عملہ کا روزگار بھی بے حد متاثر ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 5 اگست سے مواصلاتی نظام پر عائد قدغن سے نہ تو کوچنگ سنٹرس طلباء سے اور نہ ہی طلباء یا انکے والدین کوچنگ سنٹروں سے رابطہ قائم کر پا رہے ہیں جس سے بچوں کے تعلیمی کیرئر پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے سبھی اضلاع میں سینکڑوں کوچنگ سنٹرز میں ہزاروں طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ لیکن گذشتہ 52 دنوں سے یہاں کے طلبا نہ تو کوچنگ سنٹرز جا پارہے ہیں اور نہ ہی کوچنگ سنٹرز ان طلبا کی تعلیمی ضرورتوں کو پورا کر پارہے ہیں۔