اس موقع پر مذہبی رسومات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ وادی میں امن وامان کی بحالی اور خوشحالی کے لئے دعائیں بھی مانگی گئیں اور لوگوں میں مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔
سنہ 1896 میں ڈوگرہ دور حکومت میں فیملی کیتھولک چرچ تعمیر کیا گیا ہے۔ چرچ کے پادری جوزف نے عوام کو عیسیٰ مسیح کے دیے ہوئے پیغام پر گامزن ہوکر امن و محبت سے رہنے کی اپیل کی۔
پادری جوبی جوزف کا کہنا ہے کہ سنہ 1896 میں تعمیر کے بعد گرجا گھر نے کئی اُتار چھڑھاؤ دیکھے۔ جس میں1947 اور 2014 کا سیلاب سر فہرست ہے۔ 2014 کے تباہ کن سیلاب کے بعد یہاں کے باشندگان گرجا گھر کی تعمیر و مرمت کے دوران پیش پیش رہے۔ 1947 سے پہلے یہاں کافی غیر ملکی پادری بھی قائم تھے۔ انگلستان کے رہنے والے ایسے کئی افراد ہمارے قبرستان میں دفن ہیں۔
ادھر مشہور سیاحتی مقام گلمرگ میں بھی حسب سابق محکمہ سیاحت کے اشتراک سے ایک تقریب کا اہتمام ہوا جس میں معمول کے برعکس قلیل تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ ملک کی مختلف ریاستوں سے کرسمس منانے آئے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے کرسمس کی خوشیوں میں کمی محسوس کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ کرسمس تقاریب کی خوشیاں اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ بھی بانٹنا چاہتے تھے تاہم انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو سکا۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370اور 35اے کے خاتمے اور ریاست کو دو وفاقی علاقوں میں تقسیم کیے جانے سے قبل ہی 4اور 5اگست کی درمیانی شب سے تمام تر مواصلاتی نظام بشمول انٹرنیٹ معطل کیا گیا۔
اگرچہ کئی دنوں تک مواصلاتی بریک ڈائون کے بعد مرحلہ وار لینڈ لائن اور بعد ازاں پوسٹ پیڈ موبائل خدمات کو بحال کیا گیا تاہم قریباً پانچ ماہ کے بعد بھی ایس ایم ایس، پری پیڈ موبائل اور انٹرنیٹ خدمات مسلسل بند ہیں۔