ETV Bharat / state

بھارت چین کشیدگی: حقیقی لائن آف کنٹرول پر فوج کی تعیناتی میں اضافہ

پیپلز لیبریشن آرمی (پی ایل اے) کے اہلکار حقیقی لائن آف کنٹرول پر چار- پانچ مقامات پر قیام کیے ہوئے ہیں۔ ان مقامات میں پینگانگ لیک، دم چوک اور گلون وادی علاقے میں صورتحال کشیدہ بنی ہوئی ہے۔

China India Standoff: MASSIVE TROOP BUILD UP ACROSS LAC
بھارت چین کشیدگی: حقیقی لائن آف کنٹرول پر فوج کی تعیناتی میں اضافہ
author img

By

Published : Jun 2, 2020, 2:19 PM IST

بھارت چین کے درمیان حقیقی لائن آف کنٹرول پر تناؤ کے 27 ویں روز بھی زمینی صورتحال میں کوئی تبدیلی دیکھی نہیں جا رہی۔ جہاں دونوں ممالک اختلاف کو بات چیت سے حل کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں وہی حقیقی لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب افواج کی تعیناتی میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

وزارت دفاع کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'چین نے ہمارے علاقے میں تعمیراتی کاموں میں تیزی لائی ہے۔ جنگی جہازوں کے ساتھ ساتھ پیپلز لیبریشن آرمی کے سپاہیوں کی موجودگی میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔ گزشتہ شب ان کے دو جہاز ہمارے علاقے میں بھی داخل ہوئے تھے۔ حالات اس وقت اتنے بھی اچھے نہیں ہیں۔ تاہم بھارت جنگ نہیں چاہتا اور بات چیت پر زیادہ اعتبار رکھتا ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'احتیاطی طور بھارت نے بھی اپنے اہلکاروں کی تعیناتی میں اضافہ کیا ہے۔ اور مزید بھارتی فوج کی کمپنیوں کو وہاں کے لئے روانہ کیا گیا ہے۔'

عالمی وبا کے دوران اس صورتحال پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس سے جوج رہی ہے وہی چین اس موقع کا غلط فائدہ اٹھا کر ہم پر دباؤ ڈالنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے ہمارے پیٹھ پر وار کیا ہے۔'

لداخ میں موجود ای ٹی وی بھارت کے ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انھوں نے خود بھارتی افواج کے قافلوں کو حقیقی کی لائن آف کنٹرول کی جانب جاتے ہوئے دیکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کارگل جنگ کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب اتنی تعداد میں بھارتی فوج کے سپاہیوں کو لداخ میں دیکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت تقریبا دس ہزار پیپلز لیبریشن آرمی (پی ایل اے) کے اہلکار حقیقی لائن آف کنٹرول پر چار- پانچ مقامات پر قیام کیے ہوئے ہیں۔ ان مقامات میں پینگانگ لیک، دم چوک اور گلون وادی علاقے میں صورتحال کشیدہ بنی ہوئی ہے۔ بھارتی وزارت دفع نے بھی گزشتہ روز افواج کی دو کمپنیوں کو حقیقی لائن آف کنٹرول کی اور چین کی جانب سے ہو رہی لگاتار کاروائی کا جواب دینے کے لیے یے روانہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں گزشتہ ماہ کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود اکھٹا کر رہا ہے۔

وہیں پاکستان کی جانب سے بھی حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ چین نے گزشتہ روز بھارت میں موجود چینی شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
گزشتہ مہینے کی 22 تاریخ کو بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے لداخ کا دورہ کر کے صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔

بھارت چین کے درمیان حقیقی لائن آف کنٹرول پر تناؤ کے 27 ویں روز بھی زمینی صورتحال میں کوئی تبدیلی دیکھی نہیں جا رہی۔ جہاں دونوں ممالک اختلاف کو بات چیت سے حل کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں وہی حقیقی لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب افواج کی تعیناتی میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

وزارت دفاع کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'چین نے ہمارے علاقے میں تعمیراتی کاموں میں تیزی لائی ہے۔ جنگی جہازوں کے ساتھ ساتھ پیپلز لیبریشن آرمی کے سپاہیوں کی موجودگی میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔ گزشتہ شب ان کے دو جہاز ہمارے علاقے میں بھی داخل ہوئے تھے۔ حالات اس وقت اتنے بھی اچھے نہیں ہیں۔ تاہم بھارت جنگ نہیں چاہتا اور بات چیت پر زیادہ اعتبار رکھتا ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'احتیاطی طور بھارت نے بھی اپنے اہلکاروں کی تعیناتی میں اضافہ کیا ہے۔ اور مزید بھارتی فوج کی کمپنیوں کو وہاں کے لئے روانہ کیا گیا ہے۔'

عالمی وبا کے دوران اس صورتحال پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس سے جوج رہی ہے وہی چین اس موقع کا غلط فائدہ اٹھا کر ہم پر دباؤ ڈالنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے ہمارے پیٹھ پر وار کیا ہے۔'

لداخ میں موجود ای ٹی وی بھارت کے ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انھوں نے خود بھارتی افواج کے قافلوں کو حقیقی کی لائن آف کنٹرول کی جانب جاتے ہوئے دیکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کارگل جنگ کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب اتنی تعداد میں بھارتی فوج کے سپاہیوں کو لداخ میں دیکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت تقریبا دس ہزار پیپلز لیبریشن آرمی (پی ایل اے) کے اہلکار حقیقی لائن آف کنٹرول پر چار- پانچ مقامات پر قیام کیے ہوئے ہیں۔ ان مقامات میں پینگانگ لیک، دم چوک اور گلون وادی علاقے میں صورتحال کشیدہ بنی ہوئی ہے۔ بھارتی وزارت دفع نے بھی گزشتہ روز افواج کی دو کمپنیوں کو حقیقی لائن آف کنٹرول کی اور چین کی جانب سے ہو رہی لگاتار کاروائی کا جواب دینے کے لیے یے روانہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں گزشتہ ماہ کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود اکھٹا کر رہا ہے۔

وہیں پاکستان کی جانب سے بھی حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ چین نے گزشتہ روز بھارت میں موجود چینی شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
گزشتہ مہینے کی 22 تاریخ کو بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے لداخ کا دورہ کر کے صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.